امارات میں وفات پانے والے لاوارث پاکستانیوں کے اثاثے۔۔۔ طلبہ، ناداروں اور غریبوں پر خرچ کرنے کا اعلان
متحدہ عرب امارات کی اسمبلی کے رکن حمید الشامسی نے ’لاوارث متوفی غیرملکیوں کا ترکہ وقف‘ قائم کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔‘
الامارات الیوم کے مطابق الشامسی نے وزارت انصاف کو تجویز دی ہے کہ ’1985 کے وفاقی قانون نمبر 5 برائے سول افیئرز میں ترمیم کرکے متعلقہ سرکاری اداروں کو اس بات کی اجازت دے کہ وہ متحدہ عرب امارات میں وفات پانے والے لاوارث غیرملکیوں کے اثاثے کاروباری پروگراموں میں لگائیں اور ان سے ہونے والی آمدنی طلبہ، ناداروں اور غریبوں پر خرچ کی جائے‘۔
الشامسی نے توجہ دلائی کہ ’متحدہ عرب امارات میں مقیم کئی غیر ملکیوں کی موت واقع ہوجاتی ہے اور ان کا کوئی وارث نہیں ہوتا لہذا لاوارث متوفی تارکین کی جانب سے فلاحی وقف ادارہ قائم کیا جائے۔ یہ ادارہ متوفی تارکین کی چھوڑی ہوئی رقم اوراثاثوں سے کاروبار کرکے اس کی آمدنی ضرورت مندوں پر خرچ کرے
الشامسی نے وزارت انصاف سے اپیل کی کہ ’وہ لاوارث متوفی تارکین کے اثاثوں کا ڈیٹا تیار کرے۔
گزشتہ کئی عشروں سے ملک میں ایسے غیرملکیوں کے ترکے ناکارہ حالت میں پڑے ہیں جن کاکوئی وارث نہیں۔
شریعت عدالتیں متوفی تارکین کے ترکے کا ڈیٹا تیار کریں۔ یہ ذمہ داری انہی کی ہے۔ اس کے بعد اسلامی امور و اوقاف کے محکمے کی ذمہ داری بنتی ہے وہ بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے‘۔
الشامسی نے کہاکہ ’امارات کی عدالتوں کے پاس کئی عشروں سے ایسے تارکین کی فائلیں پڑی ہیں جن کا انتقال ہوچکاہے اور ان کا کوئی والی وارث نہیں