درہم کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا
سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہنگامہ آرائی کے درمیان پاکستانی روپیہ درہم کے مقابلے میں اب تک کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا۔ خلیج ٹائمز کے مطابق پاکستان کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے بیل آؤٹ پروگرام کے دوبارہ شروع ہونے پر
غیریقینی صورتحال اور سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد بڑھتے ہوئے سیاسی درجہ حرارت نے جمعرات کو روپیہ کو ایک اور اب تک کی کم ترین سطح پر دھکیل دیا، جو اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں 300 سے نیچے گرگیا جب کہ یو اے ای درہم کے مقابلے جنوبی ایشیائی کرنسی 80 روپے سے نیچے گرگئی۔
اس ہفتے کے شروع میں Moody’s Investors Service نے خبردار کیا تھا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکج کے بغیر ڈیفالٹ کرسکتا ہے، سنگاپور میں ریٹنگ کمپنی کے ایک خودمختار تجزیہ کار گریس لم نے بلومبرگ کے حوالے سے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں پاکستان جون میں ختم ہونے والے اس مالی سال کے باقی ماندہ بیرونی ادائیگیوں کو پورا کرے گا، تاہم جون کے بعد پاکستان کے مالیاتی اختیارات انتہائی غیریقینی ہیں، آئی ایم ایف کے پروگرام کے بغیر پاکستان اپنے بہت کمزور ذخائر کی وجہ سے ڈیفالٹ ہوسکتا ہے۔
غیرملکی جریدے بلومبرگ کی جانب سے پاکستانی معیشت سے متعلق جاری کردہ رپورٹ میں تشویش ناک انکشافات کیے گئے ہیں، پاکستان میں مہنگائی اور روپے کی قدر میں کمی کی صورتحال دیوالیہ ہو جانے والے سری لنکا سے بھی بدتر ہو گئی ہے، اپریل کے ماہ میں دیوالیہ ہو جانے والے سری لنکا میں مہنگائی کی شرح 35 عشاریہ 3 فیصد تھی، اس کے مقابلے میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 36 فیصد سے زائد ریکارڈ کی گئی اور پاکستانی روپیہ 2023ء میں عالمی سطح پر اب تک کی بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کرنسیوں میں سے ایک بن گیا ہے، پاکستانی روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں 20 فیصد کم ہوئی، کرنسی کی قدر میں کمی کے معاملے میں بھی پاکستان کی صورتحال سری لنکا سے بدتر قرار دی گئی ہے