دبئی میں 9 ماہ سے قید پاکستانی شہری کی رہائی ممکن ہوگئی

33 سالہ ساجد کی رہائی کے لیے دیت کی مد میں 2 لاکھ درہم جمع کرا دیئے گئے

دبئی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 08 جون 2023ء ) دبئی میں 9 ماہ سے قید پاکستانی شہری کی رہائی ممکن ہوگئی۔ خلیجی اخبار الامارات الیوم کے مطابق متحدہ عرب امارات میں دبئی کی سینٹرل جیل میں قید 33 سالہ پاکستانی شہری ساجد کی رہائی کے لیے دیت کی مد میں 2 لاکھ درہم جمع کرا دیئے گئے، اس سلسلے میں دبئی میں محکمہ اسلامی امور اور عطیات دینے والوں نے دیت کی رقم جمع کرنے کے لیے ایک ہاٹ لائن قائم کی تھی، جس کے نتیجے میں یہ رقم اکٹھی ہوئی۔
دیت کے اس کیس سے متعلق معلوم ہوا ہے کہ ساجد چند برس قبل پاکستان سے دبئی آیا اور یہاں ایک صفائی کمپنی میں سپروائزر کے طور پر کام کر رہا تھا کہ اس دوران 9 ماہ قبل ایک عمارت کی ساتویں منزل سے ایک مزدور کے گرنے کی وجہ سے اس کی موت ہوگئی، جس کی بناء پر ساجد کو سپروائزر ہونے کے ناطے سلامتی کے ناکافی انتظامات کا ذمہ دار قرار دیا گیا اور عدالت نے متوفی کارکن کے خاندان کے لیے 2 لاکھ درہم دیت کا فیصلہ سنا دیا۔
ADVERTISING
اس حوالے سے پاکستانی شہری نے بتایا کہ تقریباً نو ماہ قبل ایک دن میں کئی کارکنوں کے ساتھ دبئی کی ایک عمارت میں گیا جہاں کام بخوبی چل رہا تھا اس دوران مجھ اطلاع ملی کہ ایک کارکن ساتویں منزل سے گرا ہے اور پھر میں خوف کے مارے سیدھا جائے حادثہ پر گیا اور منظر کی ہولناکی دیکھ کر حیران رہ گیا جہاں کارکن زمین پر پڑا تھا اور اس کا جسم خون سے ڈھکا ہوا تھا۔
ساجد کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد فوری طور پر پولیس اور ایمبولینس کو بلایا گیا، وہ جائے وقوعہ پر پہنچے اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی جانب سے معائنہ کرنے کے بعد یہ واضح ہوا کہ کارکن کی موت ہوچکی ہے، یہ اندازہ لگانے کے بعد کہ کارکن کیسے گرا یہ واضح ہوا کہ وہ جس رسی سے لٹکا ہوا تھا وہ کٹ گئی تھی، واقعہ کی تحقیقات کرتے وقت ان سے اس جگہ کا جائزہ لینے اور سامان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا جواب تھا کہ یہ ان کی اہلیت میں نہیں ہے بلکہ ایک اور اہلکار ہے جو یہ سب کرتا ہے۔
پاکستانی نے مزید کہا کہ اس پر غفلت کا الزام لگایا گیا اور اسے غلطی سے ایک شخص کی موت کا سبب بننے کے الزام میں گرفتار کیا گیا، جہاں سے معاملہ عدالت بھیجا گیا اور اس کے خلاف ایک حکم جاری کیا گیا جس میں اسے دیت کی مد میں مقتول کارکن کے اہل خانہ کو 2 لاکھ ہزار درہم رقم ادا کرنے کا پابند کیا گیا تاہم اس کے پاس اتنی بڑی رقم نہیں تھی وہ تو اپنی تنخواہ سے بمشکل اپنی فیملی کے اخراجات پورے کر رہا تھا۔ ساجد نے کہا ہے کہ اس نے جیل میں 9 ماہ کا عرصہ بڑے کرب میں گزارا، اسے قید سے نکلنے کی کوئی راہ نظر نہیں آرہی تھی تاہم دیت کی مد میں عطیات جمع کرنے والوں کا بہت شکریہ ادا کرتا ہوں، جن کی بدولت یہ رقم جمع ہوئی اور میری رہائی ممکن ہونے جارہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

You cannot copy content of this page

Adblock Detected

ڈیلی گلف اردو میں خوش آمدید براہ کرم ہماری سائٹ پر اشتہارات چلنے دیں ایسا لگتا ہے کہ آپ اشتہار روکنے کیلئے ایڈ بلاکر یا کوئی اور سروس استعمال کر رہے ہیں۔ ہم اپنی سائٹ کو چلانے کے لیے اشتہارات پر انحصار کرتے ہیں۔ برائے مہربانی ڈیلی گلف اردو کی سپورٹ کریں اور اشتہارات کو اجازت دیں۔