حج مشن میں شامل پاکستانی خواتین کی تعداد 40 ہوگئی

پاکستانی خواتین حج مشن میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں۔ عرب نیوز کے مطابق وزارت مذہبی امور کے ترجمان محمد عمر بٹ نے بتایا ہے کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں اس وقت 40 سے زائد خواتین حج مشن میں مردوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کام کر رہی ہیں اور آنے والے دنوں میں تقریباً 15 مزید خواتین کی آمد متوقع ہے، یہ خواتین مختلف شعبوں میں خدمات انجام دے رہی ہیں اور ان میں سے کچھ مختلف شعبوں کی قیادت بھی کر رہی ہیں، بعض خواتین ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس پاکستان کے حج میڈیکل مشن میں اپنا حصہ ڈال رہی ہیں۔

مکہ مکرمہ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی سربراہ نادیہ رزاق نے کہا کہ خواتین حج مشن میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں، 40 سے زائد خواتین پہلے ہی سعودی عرب پہنچ چکی ہیں تاکہ مختلف شعبوں میں خوراک، رہائش اور نقل و حمل جیسی مختلف ذمہ داریاں پوری کر سکیں، خواتین حج آپریشنز کے ہر شعبے میں گراں قدر حصہ ڈال رہی ہیں۔

مکہ مکرمہ میں حج مشن کی نگرانی کی ذمہ دار عائشہ اعجاز نے کہا ہے کہ ان کا کردار نجی ٹور آپریٹرز کی جانب سے سعودی عرب آنے والے عازمین کے لیے کیے گئے انتظامات کی نگرانی میں شامل ہے، اس میں ان کے مسائل کو حل کرنا اور ان سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانا شامل ہے جس کا وعدہ ان سے مکہ کرمہ، مدینہ منورہ اور حج کے دوران دیگر مقامات پر کیا گیا، خواتین عملہ بھی حج مشن میں اہم عہدوں پر فائز ہے، جو ہمارے ہموار آپریشنز میں بہت زیادہ تعاون کرتا ہے۔

مکہ کے مرکزی کنٹرول آفس میں کال سینٹر کی سربراہ بینش اشرف نے کہا کہ ان کے محکمے نے حجاج کی شکایات کو دور کرنے میں مدد کی، ہم نے کال ایجنٹوں کو ملازم رکھا ہے جو چوبیس گھنٹے حجاج کی کالوں کو سنبھالتے ہیں، جیسے ہی ہمیں یہ کالیں موصول ہوتی ہیں، ہم اپنے سسٹم میں تفصیلات درج کرتے ہیں، متعلقہ سیکٹر کمانڈر کو مطلع کرتے ہیں اور حل کو تیز کرنے کے لیے متعلقہ محکمے سے رابطہ کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

You cannot copy content of this page

Adblock Detected

ڈیلی گلف اردو میں خوش آمدید براہ کرم ہماری سائٹ پر اشتہارات چلنے دیں ایسا لگتا ہے کہ آپ اشتہار روکنے کیلئے ایڈ بلاکر یا کوئی اور سروس استعمال کر رہے ہیں۔ ہم اپنی سائٹ کو چلانے کے لیے اشتہارات پر انحصار کرتے ہیں۔ برائے مہربانی ڈیلی گلف اردو کی سپورٹ کریں اور اشتہارات کو اجازت دیں۔