اماراتی خلاباز نے سمندری طوفان بپر جوائے کی ویڈیو جاری کردی

متحدہ عرب امارات کے خلا باز سلطان النیادی نے اسپیس اسٹیشن سے سمندری طوفان بپر جوائے کی ویڈیو جاری کردی۔ تفصیلات کے مطابق انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہم طوفان یا طوفان کے مرکز کی تصاویر لینے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم کیمرے کو نیچے کی سمت برقرار رکھیں گے اور ہائی زوم کا استعمال کرتے ہوئے میں اپنے کیمرے سے طوفان کی باقاعدہ تصاویر کھینچوں گا۔

سلطان النیادی نے کہا کہ انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن موسم کی نگرانی میں زمین پر ماہرین کی مدد کرسکتا ہے، کیا آپ یہ گرجتا چمکتا طوفان دیکھ رہے ہیں؟ اب میں طوفان کا مرکز دیکھ سکتا ہوں اور یہ وہ تصویریں ہیں جو آپ بحیرہ عرب کی دیکھ رہے ہیں، ہم ان تصاویر کو آپ کے ساتھ شیئر کریں گے۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان 15 جون یعنی جمرات کی دوپہر کے قریب کیٹی بندر اور بھارتی گجرات کے درمیان 150 کلومیٹر کی رینج میں ٹکرائے گا، جس کے پیش نظر کیٹی بندر کو خالی کروا لیا گیا ہے، بارش کے دوران موبائل نیٹ ورک بند ہونے کا خطرہ ہے، نکاسی آب کے نظام کی خراب صورتحال کی وجہ سے شاہراہوں پر ٹریفک جام ہو سکتا ہے اور بارش کے پانی کی وجہ سے سڑکوں کے بلاک ہونے کا خدشہ ہے، لوگوں کو کھمبوں اور بجلی کی تاروں کے قریب جانے سے گریز کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے، کسی بھی ہنگامی صورتحال میں 1092 پر مدد کے لیے کال کرسکتے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے ریلیف و بحالی حاجی رسول بخش چانڈیو کی زیر صدارت سمندری طوفان بپر جوائے سے نمٹنے کیلئے حفاظتی انتظامات کے متعلق ڈپٹی کمشنر آفس میں اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں ڈویژنل کمشنر حیدرآباد بلال احمد میمن، ڈپٹی کمشنر امتیاز علی ابڑو، ایس ایس پی سید امداد علی شاہ و دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی، اجلاس میں سمندری طوفان بائپر جوائے سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی بنائی گئی اور سول انتظامیہ کی جانب سے پاک فوج اور پولیس و دیگر متعلقہ اداروں کی مدد سے ساحلی پٹیوں سے غیر محفوظ تمام آبادیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ ضلع کے تمام افسران و عملہ کو فیلڈ میں موجود رہنے کی بھی ہدایت کی گئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

You cannot copy content of this page

Adblock Detected

ڈیلی گلف اردو میں خوش آمدید براہ کرم ہماری سائٹ پر اشتہارات چلنے دیں ایسا لگتا ہے کہ آپ اشتہار روکنے کیلئے ایڈ بلاکر یا کوئی اور سروس استعمال کر رہے ہیں۔ ہم اپنی سائٹ کو چلانے کے لیے اشتہارات پر انحصار کرتے ہیں۔ برائے مہربانی ڈیلی گلف اردو کی سپورٹ کریں اور اشتہارات کو اجازت دیں۔