’بپر جوائے‘: ساحلی علاقوں میں سمندر کا پانی آبادی میں داخل، 67 ہزار افراد کا انخلا
بحیرہ عرب میں بننے والا طوفان ’بپرجوائے‘ پاکستان کی ساحلی پٹی کے مزید قریب پہنچ گیا۔
پاکستان کے ساحلی علاقوں سے طوفان کا فاصلہ 300 کلومیٹر سے کم ہونے کے باعث ساحلی علاقوں پر اس کے اثرات نظرآنے لگے۔
کراچی کے بیشتر ساحلی علاقوں میں پانی ساحل کو عبور کرتے ہوئے مرکزی شاہراہ سے آگے بڑھ کر سمندر کنارے موجود آبادیوں میں داخل ہوگیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سڑکوں سے پانی کو نکالنے کے لیے مختلف مقامات پر فٹ پاتھ میں کٹ لگائے جارہے ہیں۔
کراچی ہاکس بے، سینڈزپٹ، کھگا ویلیج میں اونچی لہروں کے باعث علاقہ مکمل طور پر آمد ورفت کے لیے بند کردیا گیا ہے۔ اسی طرح کراچی کیماڑی کے قریب واقع جزیرے بابا، بھٹ اور شمس پیر میں بھی صورتحال خراب ہے۔
طوفان کے باعث بننے والی لہریں جیٹیوں کو عبور کرتے ہوئے جزیروں میں داخل ہو رہی ہے۔
بابا آئیلینڈ کے رہائشی حسن علی بھٹی نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بدھ کی شام سے پانی کےبہاؤ میں مزید تیزی آئی ہے۔ جس کی وجہ سے اب سمندری پانی جیٹی کو کراس کرتے ہوئے جزیرے میں داخل ہورہا ہے۔
’مینگروز کی رکاوٹ سے جزیرے کے دو حصے کسی حد محفوظ ضرور ہیں لیکن بدھ کی رات اور جمعرات کا دن جزیروں پر رہنے والوں کے بہت مشکل ہیں۔‘
محکمہ موسمیات کے مطابق سمندر کی لہریں ہواؤں کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہیں۔
چیف میٹرولوجسٹ کراچی سردار سرفراز نے اردو نیوز کو بتایا کہ سمندری طوفان بپر جوائے کا رخ کراچی سے کیٹی بندر کی جانب تبدیل ضرور ہوا ہے لیکن طوفان کے اثرات کراچی پر ہوں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ منگل کی رات سے کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں تیز ہواؤں کے ساتھ وقفے وقفے سے ہلکی اور تیز بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ جو آئندہ دو سے تین دنوں میں مزید بڑھ جائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ طوفان کے کیٹی بندر سے ٹکرانے پر ساحلی پٹی میں 100 سے 120 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔
کراچی کے ساحل سے سائیکلون بپر جوائے تقریبا 250 کلومیٹر کے فاصلے سے گزرتے ہوئے جمعرات کے روز دن کے وقت کیٹی بندر سے ٹکرائے گا۔