یونان کشتی حادثہ: وزیراعظم کا انسانی سمگلروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم، پیر کو سوگ منانے کا اعلان

پاکستان کے وزیراعظم شہبازشریف نے یونان میں کشتی ڈوبنے کے حادثے میں پاکستانیوں کے ہلاک ہونے کا سخت نوٹس انسانی سمگلروں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا کہا ہے اور پیرکو یومِ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
اتوار کو وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یونان میں 14 جون کو حادثے پر وزیراعظم نے 19 جون کو قومی سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔ کل قومی پرچم سرنگوں رہے گا اور ہلاک والوں کے لیے خصوصی دعا کی جائے گی۔‘
مزید کہا گیا کہ ’وزیراعظم نے واقعے کی تحقیقات کے لیے چار رُکنی اعلی سطح کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے اور نیشنل پولیس بیورو کے ڈائریکٹر جنرل احسان صادق کمیٹی کے چئیرمین مقرر کیے گئے ہیں۔

کمیٹی یونان میں کشتی ڈوبنے کے تمام حقائق جمع کرے گی۔ انسانی سمگلنگ کے پہلو کی تحقیق ہو گی اور ذمہ داروں کا تعین کیا جائے گا۔ کمیٹی ایک ہفتے میں رپورٹ وزیراعظم کو پیش کرے گی۔ کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔‘

شہباز شریف نے یونان کے قریب بحیرہ روم میں کشتی الٹنے کے واقعے کی انکوائری کی ہدایات کرتے ہوئے کہا ہے انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے۔
وزیر اعظم آفس میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ ’انسانی سمگلنگ جیسے گھناؤنے جرم میں ملوث ایجنٹس کے خلاف فوری کریک ڈاؤن اور انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔‘
وزیرِاعظم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لوگوں کو جھانسہ دے کر خطرناک اقدامات پر مجبور کرنے والے انسانی سمگلروں کی نشاندہی کرنے کی ہدایت کی۔
وزیرِاعظم کی ہدایت پر ایف آئی اے نے ڈی آئی جی عالم شینواری کو واقعے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی معلومات و سہولت کے لیے فوکل پرسن مقرر کر دیا ہے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے چیف سیکریٹری نے بھی پاکستانی سفارتخانے اور یونانی حکام سے رابطے اور ہلاک و زخمی ہونے والوں کی معلومات کے لیے فوکل پرسن تعینات کر دیا۔
وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے یونان کے قریب بحیرہ روم میں کشتی الٹنے کے واقعے میں پاکستانیوں کے ہلاک ہونے پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھ سمیت پوری قوم کی ہمدردیاں ہلاک افراد کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔
وزیرِاعظم نے یونان میں پاکستانی سفارتخانے کو واقعے میں ریسکیو کیے جانے والے 12 پاکستانیوں کی دیکھ بھال کی ہدایت کی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

You cannot copy content of this page

Adblock Detected

ڈیلی گلف اردو میں خوش آمدید براہ کرم ہماری سائٹ پر اشتہارات چلنے دیں ایسا لگتا ہے کہ آپ اشتہار روکنے کیلئے ایڈ بلاکر یا کوئی اور سروس استعمال کر رہے ہیں۔ ہم اپنی سائٹ کو چلانے کے لیے اشتہارات پر انحصار کرتے ہیں۔ برائے مہربانی ڈیلی گلف اردو کی سپورٹ کریں اور اشتہارات کو اجازت دیں۔