ایک ہفتے میں تارکین وطن کی دوسری کشتی ڈوب گئی، درجنوں ہلاکتیں

ایک ہفتے کے دوران تارکینِ وطن کی دوسری کشتی ڈوب گئی دوسرا افسوسناک واقعہ اسپین کے جزیرے کینیری میں پیش آیا جس میں 37 افراد ہلاک ہو گئے۔

دنیا ابھی یونان کے قریب تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے سانحے سے باہر نہیں نکلی تھی جس میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوگئے کہ تارکین وطن کی ایک اور کشتی ڈوبنے کا واقعہ پیش آیا ہے جس نے مزید کئی گھرانوں کے چراغ گل کر دیے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کا دوسرا افسوسناک واقعہ اسپین میں پیش آیا ہے جہاں کینیری جزیرے کے قریب کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں 37 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

اس حوالے سے ہسپانوی غیر سرکاری تنظیم واکنگ بارڈرز میں انسانی حقوق کی محافظ ہیلینا مالینو گارزن نے ٹوئٹر پر بتایا ہے کہ اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں چار خواتین اور ایک بچہ بھی شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق کشتی میں مجموعی طور پر 63 مسافر سوار تھے۔ ریسکیو اہلکاروں نے 24 مسافروں کو بچا لیا جب کہ بچے سمیت دو کی لاشیں مل گئی ہیں۔ یہ کشتی اسپین کے سمندری علاقے میں 12 گھنٹے سے زائد وقت تک موجود رہی اور حادثے کے بعد لوگ مدد کے لیے التجا کرتے رہے۔

اسپین میری ٹائم ایجنسی کا کہنا ہے کہ حادثہ کھلے سمندر میں کشتی خراب ہونے کی وجہ سے پیش آیا۔ ہسپانوی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال یکم جنوری سے 15 جون کے درمیان 5914 افراد کینری جزائر پہنچے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں یونان کے قریب بحر الکاہل میں ڈوبنے والی تارکین وطن کی کشتی میں 300 سے زائد پاکستانیوں سمیت 700 سے زائد مسافر سوار تھے۔ کشتی ڈوبنے کے باعث سینکڑوں مسافر اپنی جان سے گئے جن میں درجنوں پاکستانی بھی شامل تھے۔

واقعے کے بعد حکومت پاکستان نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے کئی افراد کو حراست میں لے لیا ہے جب کہ کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

You cannot copy content of this page

Adblock Detected

ڈیلی گلف اردو میں خوش آمدید براہ کرم ہماری سائٹ پر اشتہارات چلنے دیں ایسا لگتا ہے کہ آپ اشتہار روکنے کیلئے ایڈ بلاکر یا کوئی اور سروس استعمال کر رہے ہیں۔ ہم اپنی سائٹ کو چلانے کے لیے اشتہارات پر انحصار کرتے ہیں۔ برائے مہربانی ڈیلی گلف اردو کی سپورٹ کریں اور اشتہارات کو اجازت دیں۔