امارات میں نفرت انگیز تقریر پر خاتون کو 5 لاکھ درہم جرمانہ و 5 سال قید
حکام نے خاتون کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ بند کر دیا اور اس پر کسی بھی معلوماتی نیٹ ورک، الیکٹرانک انفارمیشن سسٹم کے استعمال پر مستقل پابندی لگا دی
متحدہ عرب امارات میں نفرت انگیز تقریر پر خاتون کو 5 لاکھ درہم جرمانے اور 5 سال قید کی سزا سنادی گئی۔ مقامی میڈیا کے مطابق ابوظہبی کی فوجداری عدالت نے ایک فیصلہ سناتے ہوئے ایک خاتون کو 5 سال قید اور 5 لاکھ درہم جرمانے کی سزا سنائی، ملزم کو ایک ویڈیو آن لائن پوسٹ کرنے کا قصوروار پایا گیا جس میں نفرت انگیز تقریر کو ہوا دی گئی جس کی پاداش میں عدالت نے قید کی سزا پوری کرنے کے بعد اسے ملک سے ڈی پورٹ کرنے کا بھی حکم دیا۔
اتھارٹی نے جرم کے ارتکاب میں استعمال ہونے والے موبائل فون کو ضبط کرنے کا حکم دیا اور موبائل فون اور سوشل میڈیا اکاؤنٹ دونوں سے زیر بحث ویڈیو کلپ کو حذف کر دیا جس پر اسے پوسٹ کیا گیا تھا، سزا کے علاوہ حکام نے خاتون کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ بند کر دیا اور اس پر کسی بھی انفارمیشن نیٹ ورک، الیکٹرانک انفارمیشن سسٹم، یا انفارمیشن ٹیکنالوجی کے دیگر ذرائع استعمال کرنے پر مستقل پابندی لگا دی۔
بتایا گیا ہے کہ مردوں اور گھریلو ملازمین کے ساتھ بدسلوکی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد معاملہ پبلک پراسیکیوشن کے نوٹس میں لایا گیا، اتھارٹی نے فوری طور پر اس ویڈیو کلپ کی تحقیقات شروع کر دیں جو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے پھیلائی جا رہی تھی اور اس کی گرفتاری کا حکم دیا جب کہ مکمل چھان بین کے بعد پبلک پراسیکیوشن نے ملزم پر نفرت انگیز تقاریر پر اکسانے کا الزام عائد کیا اور مجاز فوجداری عدالت سے درخواست کی کہ وہ اپنے حوالہ کے فیصلے میں اسے تعصب اور نفرت پھیلانے پر 2015 کے وفاقی حکمنامہ قانون نمبر (2) کے آرٹیکلز کے مطابق سزا دے۔
امتیازی سلوک اور نفرت کا مقابلہ کرنے کے حکم نامے کے آرٹیکل 7 میں کہا گیا ہے کہ جو کوئی بھی ایسا فعل کرے گا جس سے اظہار رائے کے کسی بھی طریقے یا کسی بھی طریقے سے نفرت انگیز خیالات کو ہوا دی جائے تو اسے کم از کم پانچ سال قید اور کم از کم 5 لاکھ درہم جرمانے کی سزا دی جائے گی۔