14 لاکھ پاکستانی روپے سے زیادہ پانی کا بل‘ دبئی کا رہائشی ہکا بکا رہ گیا

دبئی کا رہائشی 16 ہزار 992 درہم ( 14 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) پانی کا بل دیکھ کر حیران رہ گیا۔ خلیج ٹائمز کے مطابق داماک ہلز 2 کا رہائشی چھٹیوں سے واپس آنے پر دبئی الیکٹرسٹی اینڈ واٹر اتھارٹی (دیوا) سے 20 ہزار 179 درہم کا بل وصول کرنے کے بعد دنگ رہ گیا، جس میں 1 ہزار 804 دبئی میونسپلٹی کی فیس، 1 ہزار 383 درہم بجلی اور 16 ہزار 992 درہم پانی کا بل بھیجا گیا، برطانوی شہری ڈیوڈ رچرڈ اسپورس کا کہنا ہے کہ حیران کن رقم کوئی غلطی نہیں تھی بلکہ اس کی وجہ موسم گرما کی چھٹیوں کے دوران ان کے باغ میں پانی کا رساؤ ہے، تاہم یہ یہ حیران کن ہے اور مجھے نہیں معلوم اب کیا کروں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ انہیں 11 اگست کو پانی کے اخراج کا پتا چلا جس دن وہ برطانیہ سے واپس آئے، یہ سب دراصل ٹینک میں فلوٹ والو کی خرابی کی وجہ سے ہوا، جس سے پانی کے ٹینک کا پانی 30 دنوں تک بہتا رہا اور بل یہ ظاہر کرتا ہے کہ میں نے 3 لاکھ 19 ہزار 200 گیلن پانی استعمال کیا، میں نے یہ مسئلہ دیوا کے ساتھ اٹھایا اور دعویٰ دائر کیا کہ مجھے غیر معمولی استعمال کے حوالے سے کوئی انتباہ نہیں ملا، تاہم ای میل پر دیوا نے جواب دیا کہ سمارٹ میٹر کم از کم 48 گھنٹوں کے لیے مسلسل استعمال کا پتہ لگانے کے لیے بنائے گئے ہیں، جو پچھلے تین مہینوں میں روزانہ پانی کی اوسط کھپت سے کافی زیادہ طویل ہے۔

دیوا نے اپنے ای میل میں مزید وضاحت کی کہ آپ کے احاطے میں سمارٹ میٹر اس زمرے میں آنے والی کھپت میں اضافے کی نشاندہی نہیں کرسکا، جس کی وجہ سے الرٹ تیار نہیں کیا گیا اور آپ کو نہیں بھیجا گیا، تاہم یہ صارف کی ذمہ داری ہے کہ وہ اندرونی پانی کے رساؤ کو درست کرے، غیر معمولی کھپت کا انتباہ ہمارے صارفین کے لیے ایک اضافی سروس ہے جو اس بات کی ضمانت نہیں دیتا کہ دیوا کے ذریعہ ہر لیک کا پتہ لگایا جائے گا۔
اسپورس نے کہا کہ میں صرف ایک کرایہ دار تھا اور ناقص والو کی وجہ سے پانی کے رساؤ کی ذمہ داری بنیادی طور پر مالک مکان یا ڈویلپر کی ہونی چاہیے، اگر مجھے لیک ہونے اور اس کے بھاری بل کے بارے میں معلوم ہوتا تو میں یا تو اپنے پڑوسی سے اسے ٹھیک کرنے کے لیے کہتا یا اسے خود ہینڈل کرنے کے لیے برطانیہ سے واپس چلا آتا، اس کے لیے بے شک میں نے بزنس کلاس کا بھی انتخاب کیا ہوتا تو وہ بھی مجھ پر اتنا بھاری نہ پڑتا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

You cannot copy content of this page

Adblock Detected

ڈیلی گلف اردو میں خوش آمدید براہ کرم ہماری سائٹ پر اشتہارات چلنے دیں ایسا لگتا ہے کہ آپ اشتہار روکنے کیلئے ایڈ بلاکر یا کوئی اور سروس استعمال کر رہے ہیں۔ ہم اپنی سائٹ کو چلانے کے لیے اشتہارات پر انحصار کرتے ہیں۔ برائے مہربانی ڈیلی گلف اردو کی سپورٹ کریں اور اشتہارات کو اجازت دیں۔