حماس کو پسپا کرنے کے لیے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شدّت، ایک ہزار سے زائد ہلاکتیں
جنگ کا اعلان کیے جانے کے بعد پیر کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر بمباری میں شدّت دیکھنے میں آ رہی ہے۔ کشیدگی کے نتیجے میں اب تک مجموعی طور پر ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیل میں کم از کم 700 جبکہ غزہ میں 400 سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
فلسطینی عسکریت پسند گروپوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اسرائیل سے 130 سے زائد افراد کو حراست میں لے رکھا ہے۔
اسرائیلی افواج حماس کے عسکریت پسندوں کو پیچھے دھکیلنے کے لیے تیسرے روز بھی جنگ لڑ رہی ہیں۔ فوج کا کہنا ہے کہ وہ جنوبی اسرائیل میں ’سات سے آٹھ‘مقامات پر حماس کے خلاف لڑ رہی ہے۔
حماس کے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں درجنوں اسرائیلی فوجیوں اور عام شہریوں کو یرغمال بنانے کے بعد ملک میں کسی بھی بحران سے زیادہ اسرائیلوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے جبکہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت کے لیے بھی ایک مشکل سی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق عسکریت پسند تنظیم حماس نے ایک اسرائیلی فوجی گیلاد شیلت کو یرغمال بنایا تھا جس پر برسوں تک اسرائیل میں کافی غم و غصہ پایا گیا۔ گیلاد شیلت کی رہائی کے بدلے اسرائیل نے ایک ہزار سے زیادہ فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا تھا۔
اس مرتبہ غزہ کے حماس کے حکمران سنیچر کو ایک اچانک حملے میں درجنوں اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں کو یرغمال کر کے اپنے ساتھ لے گئے۔
عسکریت پسند تنظیم حرکت الجہاد اسلامی فلسطین نے کہا ہے کہ صرف اس نے 30 اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنایا ہے۔