اماراتی خاتون کی بہادری نے ایک شخص کی زندگی بچالی؟

متحدہ عرب امارات کی خاتون شہری نوف المزروعی نے بہادری کی اعلیٰ مثال قائم کرتے ہوئے ایک شخص کی زندگی بچالی۔ انہوں نے ایک شخص کو عوامی مقام پر تشد کا نشانہ نہیں بننے دیا۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق یو اے ای سے تعلق رکھنے والی خاتون شہری نوف المزروعی نے بہادری دکھاتے ہوئے ایک شخص کو عوامی مقام پر تشد کا نشانہ بننے سے بچا لیا۔

اماراتی خاتون نے کہا کہ جرم کو ناکام بنانے اور ملزموں کی گرفتاری میں تعاون میرا قومی فرض تھا، دبئی پولیس کی جانب سے تشدد کرنے والوں کو گرفتار کرانے میں مدد کرنے پر نوف المزروعی کو اعزاز سے نوازا گیا۔

الامارات الیوم کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ میں دوپہر کا کھانا کھانے کے لئے ہوٹل کی جانب جارہی تھی کہ گاڑی میں بیٹھتے ہوئے میری نظر دو افراد پر پڑی جو ایک تیسرے شخص کا تعاقب کر رہے تھے پھر دونوں نے اسے مارنا شروع کردیا اور اپنے ساتھ لے جانے کی کوشش کرنے لگے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے پبلک مقام پر ایک شخص کو تشدد کا نشانہ بنتے دیکھ کر فوری طور پر گاڑی کا شیشہ اتارا اور انہیں تشدد سے روکنے کی کوشش کرنے لگی۔ زدو کوب کرنے والے افراد سے میں نے کہا کہ آپ جو کچھ کررہے ہیں غیر قانونی ہے۔ کسی بھی شخص کو اس طرح زدوکوب کرنا جرم ہے۔

خاتون نے کہا کہ میری جانب سے کی گئی مداخلت پر تشدد میں ملوث افراد گاڑی میں بیٹھ کروہاں سے فرار ہوگئے، خاتون نے کہا کہ میں نے فوری طور پر گاڑی کا نمبر نوٹ کیا اور سکیورٹی فورسز کو اس حوالے سے آگاہ کردیا۔

خاتون کا مزید کہنا تھا کہ تشدد کے وقت جائے وقوعہ پر اور بھی کئی لوگ موجود تھے مگر افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ کسی نے مداخلت نہیں کی۔

دبئی پولیس ڈائریکٹر میجر جنرل عبداللہ المعصم کے مطابق اماراتی خاتون نے فرض شناسی کی مثال قائم کردی ہے، انہوں نے عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گاڑی کا نمبر نوٹ کرکے مطلع کیا، جس کے باعث پولیس کو کارروائی میں آسانی ہوئی، پولیس نے ملزمان کو کارروائی کے بعد پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کردیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

You cannot copy content of this page

Adblock Detected

ڈیلی گلف اردو میں خوش آمدید براہ کرم ہماری سائٹ پر اشتہارات چلنے دیں ایسا لگتا ہے کہ آپ اشتہار روکنے کیلئے ایڈ بلاکر یا کوئی اور سروس استعمال کر رہے ہیں۔ ہم اپنی سائٹ کو چلانے کے لیے اشتہارات پر انحصار کرتے ہیں۔ برائے مہربانی ڈیلی گلف اردو کی سپورٹ کریں اور اشتہارات کو اجازت دیں۔