حماس کی تباہی کے بعد غزہ پر قبضے کا منصوبہ نہیں ہے: اسرائیلی وزیر دفاع
اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا ہے کہ حماس کے عسکریت پسند گروپ کو تباہ کرنے کے بعد اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی پر قبضے کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ پہلا موقعہ ہے جب کسی اسرائیلی رہنما نے غزہ کے لیے اپنے طویل مدتی منصوبوں پر بات کی۔
یوو گیلنٹ نے کہا کہ اسرائیل کو توقع ہے کہ حماس کے ساتھ اس کی جنگ کے تین مراحل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل پہلے غزہ میں گروپ پر فضائی اور زمینی حملے کرے گا، پھر وہ مزاحمت والے مقامات کو ختم کرے گا اور آخرکار غزہ کی پٹی میں اپنی ذمہ داری ختم کر دے گا۔
اسرائیل نے جمعہ کی صبح غزہ کی پٹی پر بمباری کی اور ان علاقوں کو نشانہ بنایا جہاں فلسطینیوں کو تحفظ حاصل کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔ اس نے لبنان کی سرحد کے قریب ایک بڑے اسرائیلی قصبے کو خالی کرنا شروع کر دیا ہے جو کہ غزہ پر ممکنہ زمینی حملے کی تازہ ترین علامت ہے۔
غزہ میں فلسطینیوں نے علاقے کے جنوب میں واقع قصبے خان یونس میں شدید فضائی حملوں کی اطلاع دی۔ مردوں، عورتوں اور بچوں کو لے جانے والی ایمبولینسیں مقامی نصر ہسپتال پہنچیں۔ غزہ کا دوسرا سب سے بڑا ہسپتال پہلے ہی مریضوں اور پناہ کے متلاشی لوگوں سے بھرا ہوا ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے غزہ میں حماس سے منسلک 100 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا ہے، جن میں ایک سرنگ اور اسلحہ ڈپو شامل ہیں۔
جمعرات کو اسرائیلی وزیر دفاع نے زمینی دستوں کو حکم دیا تھا کہ وہ غزہ کو ’اندر سے‘ دیکھنے کے لیے تیار رہیں، جس کا مقصد غزہ کے عسکریت پسند گروپ حماس کو اسرائیل میں خونریزی کے تقریباً دو ہفتے بعد کُچلنا تھا۔ حکام نے اس طرح کے آپریشن کا کوئی ٹائم ٹیبل نہیں دیا ہے۔
غزہ میں 10 لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہو چکے ہیں، بہت سے افراد نے بحیرہ روم کے قریب شمالی حصے کو خالی کرنے کے اسرائیل کے احکامات پر عمل کیا۔ اگرچہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے رواں ہفتے کے اوائل میں جنوبی غزہ کے علاقوں کو ’محفوظ زون‘ قرار دیا تھا، لیکن اسرائیلی فوج کے ترجمان نیر دینار نے جمعہ کو کہا کہ ’کوئی محفوظ علاقے نہیں ہیں۔‘
اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ جو فلسطینی شمال سے بھاگ گئے تھے وہ واپس جاتے دکھائی دے رہے ہیں۔