غزہ میں جنریٹرز کے لیے ناکافی ایندھن، نوزائیدہ بچے زندگی اور موت کی کشمکش میں
وسطی غزہ کی پٹی میں الاقصیٰ ہسپتال کے نوزائیدہ وارڈ میں شیشے کے انکیوبیٹر کے اندر ایک بچہ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہے۔ وینٹی لیٹر اس قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے کی سانسوں کی ڈور بحال رکھنے کا واحد ذریعہ ہے جس کا دار و مدار اس بجلی پر ہے جو کسی بھی وقت منقطع ہو سکتی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ہسپتال میں جنریٹر کے لیے مزید ایندھن درکار ہے۔ ہسپتال کے ڈائریکٹر ایاد ابو ظہر کو خدشہ ہے کہ جنریٹر بند ہونے کے بعد وارڈ میں موجود بچے سانس نہیں لے سکیں گے اور ان کی موت واقع ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر جنریٹر بند ہو جاتا ہے جس کا امکان ہے، تو انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں موجود انکیوبیٹرز انتہائی نازک صورتحال میں ہوں گے۔‘
’ہم پر ذمہ داری بہت بڑی ہے۔‘
غزہ میں قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کا علاج کرنے والے دیگر ڈاکٹرز بھی اسی خوف کا شکار ہیں۔ امدادی کارکنوں نے بتایا کہ چھ نوزائیدہ بچوں کے یونٹس میں کم از کم 130 بچے ’انتہائی سنگین خطرے‘ سے دوچار ہیں۔
ایندھن کی خطرناک قلّت 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور اسرائیل کی جانب سے غزہ کا محاصرہ کرنے کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) کے مطابق غزہ میں 50 ہزار حاملہ خواتین صحت کی ضروری سروسز تک رسائی سے قاصر ہیں جبکہ 5 ہزار 500 خواتین آئندہ مہینوں میں بچوں کو جنم دیں گی
30 ہسپتالوں میں سے سات اسرائیلی حملوں سے ہونے والے نقصان، بجلی، پانی اور دیگر سامان کی کمی کی وجہ سے بند ہوئے ہیں۔ جبکہ دیگر ہسپتالوں کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ بھی بند ہونے کے دہانے پر ہیں۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی نے اتوار کو کہا تھا کہ اس کے پاس تین دن کی ضروریات پوری کرنے کے لیےایندھن باقی رہ گیا ہے۔
فلسطینیوں کے امدادی گروپ کے میڈیکل ایڈ کی چیف ایگزیکٹو میلانیا وارڈ نے کہا کہ دنیا غزہ کے محاصرے میں ان بچوں کی طرف توجہ نہیں دے رہی۔
سنیچر کو غزہ میں داخل ہونے والے 20 امدادی ٹرکوں میں سے کسی میں بھی ایندھن موجود نہیں تھا کیونکہ اسرائیل کو خدشہ ہے کہ یہ (ایندھن) حماس کے ہاتھ لگ جائے گا۔
سات ٹینکروں نے اقوام متحدہ کے ڈپو سے ایندھن لیا تاہم یہ واضح نہیں کہ ان میں سے کسی ٹینکر میں سے ایندھن ہسپتالوں کو سپلائی کیا گیا ہے یا نہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے ترجمان طارق جاریویچ کا کہنا ہے کہ غزہ کے پانچ اہم ہسپتالوں میں بنیادی سروسز کی فراہمی کے لیے 150,000 لیٹر (40,000 گیلن) ایندھن کی ضرورت ہے۔