کیا غزہ جنگ پھیلنے سے عرب ممالک ممکنہ معاشی بحران کا مقابلہ کر سکتے ہیں؟
مشرق وسطٰی کے تجزیہ کاروں نے پیش گوئی کی ہے کہ بحران سے دوچار علاقائی ممالک کو غزہ تنازع سے پھیلنے والی وسیع تر افراتفری کا معاشی نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والے تجزیے کے مطابق غزہ کا تنازع پڑوسی ممالک تک پھیلنے سے مغربی میڈیا عالمی معیشت کے لیے ’شدید اثرات‘ کے بارے میں خبردار کر رہا ہے۔
اسرائیل حماس تنازع سے پیدا ہونے والی صورت حال کے پیش نظر لبنان سے حزب اللہ اور اس کے اتحادی فلسطینی دھڑے اسرائیل کے ساتھ روزانہ سرحد پار فائرنگ کا تبادلہ کرتے ہیں۔
امریکی بحریہ کے ایک جہاز نے یمن میں حوثی ملیشیا کی طرف سے داغے گئے میزائلوں کو ناکارہ بنا دیا ہے۔
شام میں دو امریکی اڈے آگ کی زد میں آگئے ہیں اور عراق میں امریکی افواج پر ڈرون حملوں کے ساتھ راکٹ برسائے گئے ہیں۔
سعودی عرب، کویت، امریکہ، برطانیہ، جرمنی، فرانس اور کینیڈا سمیت متعدد ممالک نے اپنے شہریوں کو لبنان کا سفر کرنے سے احتیاط برتنے کی ہدایت کی ہے۔
اسرائیل فلسطین تنازع کی طویل ہونے کے 60 فیصد امکانات کے پیش نظر ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا سمیت علاقائی مداخلت کاروں کی بڑھتی ہوئی شمولیت کی پیش گوئی کرتے ہوئے لندن میں مقیم ماہر تجزیہ کار علی متولی کا کہنا ہے کہ عراق، لبنان اور شام کی معیشتیں سب سے زیادہ خطرے میں ہیں۔
علی متولی نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حزب اللہ، اسرائیل کے ساتھ تنازع میں الجھتی ہے تو لبنان کو اس گروپ کے ساتھ قریبی وابستگی اور براہ راست فوجی مداخلت کی وجہ سے اہم اقتصادی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔