غیرقانونی طریقے سے بیرون ملک پہنچ کر پناہ لینے والے پاکستانیوں کو پاسپورٹ جاری نہ کرنے کا فیصلہ
پاکستان کی وفاقی حکومت نے غیرقانونی طریقے سے بیرون ملک پہنچ کر پناہ لینے والے پاکستانیوں کو پاسپورٹ جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اردو نیوز کو دستیاب وزارت داخلہ کے مراسلے کے مطابق ’قومی سلامتی کو درپیش خطرات کے پیش نظر اور عالمی سطح پر کیے گئے وعدوں کے تحت مجاذ اتھارٹی یعنی وزیر داخلہ نے ہدایات جاری کی ہیں کہ ایسے افراد جو کسی دوسرے ملک میں پناہ کے خواہشمند ہیں یا پہلے سے کسی دوسرے ملک میں پناہ لینے کے لیے مقیم ہیں انھیں پاسپورٹ جاری نہیں کیے جائیں گے۔‘
مراسلے کے مطابق یہ فیصلہ بہترین قومی مفاد میں کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ حکومت پاکستان یورپی ممالک اور دیگر عالمی اداروں کے ساتھ انسانی سمگلنگ اور ٹریفکنگ کے حوالے سے کئی ایک معاہدوں اور پروٹوکول کا حصہ ہے جس کے تحت پاکستان کو وہ تمام اقدامات کرنے ہیں جن سے پاکستان سے غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے والوں کا راستہ روکا جا سکے۔
حال ہی میں وزیر داخلہ محسن نقوی نے برطانیہ اٹلی اور دیگر کئی ممالک کا دورہ کیا ہے جہاں انہیں مقامی حکومتوں کی جانب سے غیر قانونی طور پر مقیم پاکستانیوں کے حوالے سے ان حکومتوں کے خدشات کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے۔
ڈائریکٹریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کی جانب سے دنیا بھر میں پاکستان کے سفارت خانوں میں پاسپورٹ سیکشنز کو یہ مراسلہ بھجوا دیا گیا ہے۔
ماضی کی پریکٹس کو دیکھا جائے تو پاکستانی شہری غیرقانونی طریقوں سے یورپی ممالک پہنچ کر سفارت خانوں کے ذریعے پاسپورٹ اپلائی کرتے ہیں۔
پاکستان میں ان کی شہریت کے تعین کے لیے انکوائری کی جاتی ہے اور تصدیق کے بعد پاسپورٹ جاری کر دیا جاتا ہے۔ اب ایسے کسی بھی فرد کو شناختی کارڈ جاری نہیں کیا جائے گا جو وہاں پہنچ کر پناہ لینے کے لیے درخواست دے گا اور خود کو پاکستانی شہری بتائے گا۔