ملک تب مستحکم ہوگا جب ہر ادارہ دائرہ کار میں کام کرے گا، مولانا فضل الرحمان

سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ملک تب مستحکم ہوگا جب ہر اپنے ادارہ دائرہ کار میں کام کرے گا، اداروں کی قدر کرتا ہوں لیکن میری نظر میں بھی آپ کی پالیسیاں سیدھی تو نظر آئیں۔
ڈی آئی خان میں تقریب سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک بناتے وقت طے ہوا تھا 2 سال میں بھارت اور پاکستان نے اپنا اپنا آئین بنانا ہے، بھارت نے اپنا آئین بنا لیا لیکن پاکستان طویل عرصے تک بے آئین رہا، 1973 میں پاکستان کا اصل آئین آیا جو متفقہ آئین تھا اور ہے، اس میں ترامیم آئیں لیکن پارلیمنٹ کی خود مختاری سے انکار نہیں کیا گیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج بھی متفقہ آئین کا ٹائٹل زندہ اور برقرار ہے، ہمارے آئین کی 4 بنیادیں ہیں جسے بنیادی ڈھانچہ کہا جاتا ہے، ہمارے آئین کی بنیاد اسلام پر ہے، یہ کہتا ہے کہ اسلام پاکستان کا مملکت مذہب ہوگا اور تمام قوانین قرآن و سنت کے تابع ہوں گے۔
’نظام مملکت میں عوام کی مرضی کے بغیر کوئی مسلط نہیں ہوگا۔ آئین کہتا ہے حق حکمرانی عوام کو حاصل ہوگا، آئین میں جمہوریت کو بھی واضح کیا گیا ہے۔ جمہوری نظام میں پارلیمنٹ بھی قرآن و سنت کے منافی قانون سازی نہیں کر سکتا۔ کتنی اسمبلیاں آئیں جنہوں نے عوام کے بجائے دوسری جگہ گرفت مضبوط کی۔ آج بھی مقصد یہی تھا کہ مزید پیش رفت کی جائے۔ ہم نے ایک ماہ کی مشقت برداشت کی لیکن اس گرفت کو مضبوط نہیں ہونے دیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ہماری اسمبلیوں کو ایسے لوگوں سے بھر دیا جاتا ہے جنہیں قرآن و سنت کا معلوم نہیں اور وہ دوسروں کے اشاروں کو دیکھتے ہیں، ہم 1973 کے بعد پارلیمان کو ایسے ہی دیکھتے آ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کتنا عرصہ گزر گیا ہم امن و امان سے محروم ہیں، ہمیں لولی پاپ دیا جاتا ہے مسئلہ حل ہو جائے گا، کہا جاتا ہے کہ ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے، اب یہ لولی پاپ نہیں چلے گا، میرا تجربہ کہتا ہے دہشتگردی کے خلاف کوئی مؤثر پالیسی نہیں۔