مکینوں کا انخلا سے انکار، اسرائیل کا امریکی تحفظ میں جبالیہ میں ’قتل عام‘

غزہ کے علاقے جبالیہ کیمپ میں صہیونی فوج کی بربریت کے مظاہرے جاری ہیں، تاہم انخلا کے احکامات ملنے کے با وجود مکینوں نے علاقہ چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے۔

الجزیرہ کے مطابق حماس نے اسرائیلی فوج پر شمالی غزہ کے جبالیہ علاقے میں ’’قتل عام‘‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملے ’’امریکی تحفظ میں نہتے شہریوں کے خلاف انتقامی کارروائی‘‘ کے طور پر کیے جا رہے ہیں۔

حماس کی جانب سے ہفتے کے روز ایک بیان میں اسرائیلی کارروائیوں کو ’نازیوں کی طرف سے قتل عام‘ قرار دیا، کیوں کہ جمعہ کو رات گئے اسرائیلی فوج نے جبالیہ میں ایک رہائشی علاقے کو نشانہ بنایا، جس میں کم از کم 22 افراد جاں بحق اور 90 سے زائد زخمی ہوئے۔

حماس نے کہا کہ یہ قتل عام ہمارے لوگوں کے خلاف جاری مجرمانہ نسل کشی کا تسلسل ہے، جسے امریکا کی جانب سے تحفظ حاصل ہے، اور شہریوں پر بڑھتے ہوئے یہ حملے دراصل آبادی کو اس بات کی سزا دینا ہے کہ انھوں نے نقل مکانی کو مسترد کر دیا۔

حماس نے کہا نازی دہشت گردوں کے جرائم اب دوسرے سال میں داخل ہو گئے ہیں اور دنیا پر واضح ہو گیا ہے کہ یہ بدمعاش، فاشسٹ اور خوں خوار ملک ہے، جو غزہ اور لبنانی آبادی میں ہمارے لوگوں کے خلاف مزید نسل کشی کے ذریعے بدلہ لینا چاہتا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جنگ کے پہلے ہی دن سے یہ اسرائیل کا منصوبہ تھا کہ غزہ سٹی سمیت شمالی غزہ کو خالی کرایا جائے، لیکن اب تک فلسطینی بالخصوص پٹی کے شمالی علاقوں میں لوگوں نے اپنا گھر بار چھوڑنے سے انکار کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

You cannot copy content of this page

Adblock Detected

ڈیلی گلف اردو میں خوش آمدید براہ کرم ہماری سائٹ پر اشتہارات چلنے دیں ایسا لگتا ہے کہ آپ اشتہار روکنے کیلئے ایڈ بلاکر یا کوئی اور سروس استعمال کر رہے ہیں۔ ہم اپنی سائٹ کو چلانے کے لیے اشتہارات پر انحصار کرتے ہیں۔ برائے مہربانی ڈیلی گلف اردو کی سپورٹ کریں اور اشتہارات کو اجازت دیں۔