’تاریخ ان کیلیے ناگوار ہے جو سمجھتے ہیں ملکی سیاست کرکٹ ورلڈ کپ سے شروع ہوئی‘
اسلام آباد: سابق وزیر خارجہ و چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے آئینی عدالت کے قیام کے حوالے سے سماجی رابطوں کی سائٹ ایکس پر اہم پیغام جاری کر دیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ 26ویں ترمیم عجلت میں نہیں کی جا رہی بلکہ یہ کافی عرصہ پہلے ہی ہونی چاہیے تھی، جسٹس دراب پٹیل کے تجربے نے ثابت کیا کہ آئینی عدالت ملکی ضرورت تھی۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس دراب پٹیل نے آئینی عدالت کی سوچ عاصمہ جہانگیر اور آئی اے رحمان سے شیئر کی تھی جو اس سوچ سے متفق تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئینی ارتقا، منشور اور میثاق جمہوریت کیلیے ہمارا عزم ہمیشہ یکساں رہا، ہم کبھی من مانی سے قانون سازی یا آئین میں ترمیم نہیں کرتے بلکہ ہم اپنی نسلوں کیلیے اہداف حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ 18ویں ترمیم میں 1973 کے آئین کی بحالی میں 30 سال لگے، 19ویں ترمیم اور افتخار چوہدری کے فیصلوں کے نقصانات کی دوری میں 2 دہائیاں لگ چکیں۔
’جسٹس دراب پٹیل ان ججوں میں شامل تھے جنہوں نے شہید بھٹو کو بری کیا۔ انہوں نے بھٹو شہید کے عدالتی قتل کا حصہ بننے سے انکار کیا تھا۔ جسٹس پٹیل نے ضیا کے پی سی او کے تحت حلف سے انکار اور استعفیٰ دیا تھا۔‘