حماس کا کمپیوٹر اسرائیلی فوج کے ہاتھ لگ گیا، 7 اکتوبر کے حملے سے متعلق سنسنی خیز انکشافات
حماس کے زیر استعمال ایک کمپیوٹر اسرائیلی فوج کے ہاتھ لگ گیا ہے، جس میں 7 اکتوبر کے حملے سے متعلق سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔
نیویارک ٹائمز نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ خان یونس سے اسرائیلی فوج کو حماس کے زیر استعمال کمپیوٹر سے خفیہ معلومات ملی ہیں، جس سے پتا چلتا ہے کہ اسرائیل پر حملہ ایک سال پہلے ہونا تھا، لیکن تاخیر اس لیے ہوئی کیوں کہ حماس اسرائیل پر حملے میں ایران اور حزب اللہ کو بھی شامل کرنا چاہتی تھی۔
خفیہ دستاویزات کے مطابق جولائی 2023 میں حماس کے اعلیٰ عہدیدار نے لبنان میں ایرانی کمانڈر سے ملاقات کی اور حساس مقامات پر حملہ کرنے میں مدد کی درخواست کی، لیکن سینئر ایرانی کمانڈر نے تعاون سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور حزب اللہ اصولی طور پر حماس کے ساتھ ہیں لیکن حملے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔
ایران اور حزب اللہ کے واضح جواب پر حماس نے سمجھ لیا کہ اس کے اتحادی صرف حمایت ہی کریں گے، حماس نے منصوبے کے بارے میں اسماعیل ہنیہ کو بتایا تھا لیکن حملے سے پہلے کوئی بریفنگ نہیں دی گئی۔
کمپیوٹر سے ملنے والی معلومات سے یہ پتا چلا کہ حماس کے عسکری اور سیاسی رہنماؤں نے دو برسوں کے دوران متعدد ملاقاتیں کیں، جس میں انھوں نے حملے کی لاجسٹک کے ساتھ ساتھ حماس کے رہنما یحییٰ سنوار اور ایرانی حکام کے درمیان رابطوں کی منصوبہ بندی کی۔
ہفتے کے روز شائع ہونے والی نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں جنوری 2022 سے اگست 2023 تک ہونے والی 10 ملاقاتوں کے منٹس کی تفصیل دی گئی ہے، ٹائمز نے کہا کہ اس نے دستاویزات کی تصدیق کر دی ہے، اسرائیل کی دفاعی افواج کی خفیہ رپورٹ بھی اس کی تصدیق کرتی ہے۔