ادب کا نوبیل انعام جیتنے والی ہان کانگ نے پریس کانفرنس سے انکار کر دیا
سئول: جنوبی کوریا میں ادب میں پہلا نوبیل جیتنے والی ناول نگار خاتون ہان کانگ نے پریس کانفرنس اور جیت کی خوشی منانے سے انکار کر دیا۔
جنوبی کورین میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ ہان کانگ نے غزہ میں بدترین اسرائیلی جارحیت اور روس یوکرین جنگ کے عالمی المیوں کے درمیان پریس کانفرنس کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
ہان کانگ کے 85 سالہ والد مشہور ناول نگار ہان سیونگ وان نے جنوبی جیولا صوبے کی کاؤنٹی جانگہیونگ میں پریس کانفرنس کے دوران اپنی بیٹی کا پیغام پہنچایا، انھوں نے کہا ’’ہان کانگ نے مجھ سے کہا کہ جنگوں میں روز بہ روز شدت آتی جا رہی ہے اور لوگ مارے جا رہے ہیں، ایسے میں ہم جشن یا پریس کانفرنس کیسے کر سکتے ہیں، میں پریس کانفرنس نہیں کروں گی۔‘‘
رپورٹ کے مطابق جب جمعرات کی شام ادب کے نوبیل انعام کا اعلان ہوا تو ہان کانگ کے والد نے پریس کانفرنس کا مشورہ دیا، جس سے انھوں نے اتفاق کیا، تاہم راتوں رات انھوں نے اپنا ارادہ بدل لیا۔
والد کا کہنا تھا کہ ہان کانگ کا نقطہ نظر کوریا میں رہنے والے مصںف ہونے سے ایک عالمی مصنف کے شعور کی طرف منتقل ہو گیا ہے، تاہم میں کوریا میں رہنے والے ایک انعام یافتہ ادیب کا باپ ہونے کے احساس کو نہیں جھٹک سکا، اس لیے میں نے اس پریس کانفرنس کا اہتمام کیا۔
والد نے بتایا کہ اس لٹریری اسکول میں وہ مقامی لوگوں کو ایک پارٹی دینا چاہ رہے تھے لیکن بیٹی نے اس کی حوصلہ شکنی کی، ہان کانگ کا مؤقف تھا کہ ’’سویڈش اکیڈمی نے مجھے یہ ایوارڈ اس لیے نہیں دیا کہ ہم لطف اندوز ہوں، بلکہ زیادہ صاف ستھرا رہنے کے لیے۔‘‘