بھارتی عدالت نے اسلام دشمنی میں حدیں پار کر دیں، ’’مسجد‘‘ میں جے شری رام کا نعرہ لگانا جائز قرار دے دیا
مودی راج میں بھارت میں ہندو انتہا پسند پہلے ہی کم نہیں تھے کہ عدالت بھی اسی کے رنگ میں رنگ گئی اور اسلام دشمنی پر مبنی نفرت انگیز فیصلہ سنا دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق کرناٹک کی عدالت نے مسجد میں ہندوؤں کے مذہبی نعرے لگانے کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہندو مسجد کے اندر جے شری رام کا نعرہ لگا سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال ستمبر میں دو ملزمان کیرتن کمار اور سچن کمار کے خلاف مسجد میں جے شری رام کا نعرہ لگا کر مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے اور انہیں برانگیختہ کرنے کے الزام کا مقدمہ چل رہا تھا۔
کرناٹک عدالت نے گزشتہ روز اس کی سماعت کرتے ہوئے مسجد میں ہندوؤں کے مذہبی نعرے لگانے سے کسی کے جذبات مجروح نہیں ہوتے اور ملزمان کے خلاف فوجداری کیس خارج کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے اپنے متعصبانہ فیصلے میں ہندوؤں کی جانب سے مسجد میں اشتعال انگیزی معمول کی بات اور جائز قرار دیا اور لکھا کہ بہت عجیب بات ہے کہ ایسا کرنے سے مسلمانوں کو برا لگتا ہے یا ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔
واضح رہے کہ بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف ہندو انتہا پسندی اور سرکاری سرپرستی میں اقدامات کرتے اور انہیں جانی ومالی نقصان پہنچاتے رہتے ہیں جس پر انسانی حقوق کی کئی تنظیمیں آواز اٹھاتی ہیں مگر عالمی سطح پر کوئی موثر کارروائی نہ ہونے کے بعد مودی سرکار ان متعصبانہ اقدامات سے باز نہیں آتی۔