پارلیمانی خصوصی کمیٹی سے منظور آئینی ترامیم کا مسودہ منظر عام پر آگیا
اسلام آباد: آئینی ترامیم کے معاملے پر قائم کی گئی پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کی جانب سے منظور کیا گیا ڈرافٹ (مسودہ) اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لیا۔
خصوصی کمیٹی نے جس آئینی ترامیم کے ڈرافٹ کی منظوری دی اس میں یہ تجویز شامل ہے کہ کابینہ کی صدر یا وزیر اعظم کو بھیجی گئی سفارشات پر عدالت نہیں پوچھ سکے گی، آرٹیکل 175 اے میں ترمیم کر کے جوڈیشل کمیشن کے ارکان کی تعداد بڑھائی جائے گی۔
اس میں جوڈیشل کمیشن میں چیف جسٹس کے ساتھ سپریم کورٹ کے 4 سینئر جج شامل کرنے کی تجویز ہے۔
مجوزہ ترمیم میں کہا گیا کہ وزیر قانون، اٹارنی جنرل، پاکستان بار کے نامز دو کیل جوڈیشل کمیشن کے رکن ہوں گے، جوڈیشل کمیشن میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے 2، 2 ارکان شامل کرنے کی بھی تجویز ہے۔
تجویز دی گئی کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ایک ایک رکن کا تعلق حکومت اور اپوزیشن سے ہوگا، جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ، ہائیکورٹ اور شریعت کورٹ میں ججز کے مجاز ہوگا۔
مزید برآں، آئینی بینچ کم سے کم 5 ججز پر مشتمل ہوگا، آئینی بینچ کے ججز کا تقرر 3 سینئر ترین ججز کی کمیٹی کرے گی، سپریم کورٹ کے 3 سینئر ترین ججز میں سے ایک کوچیف جسٹس مقرر کیا جائے گا، چیف جسٹس کے تقرر کیلیے پارلیمانی کمیٹی 12 رکنی ہوگی، کمیٹی میں 8 ارکان قومی اسمبلی جبکہ 4 ارکان سینیٹ کے شامل ہوں گے، پارلیمانی کمیٹی میں تمام پارلیمانی جماعتوں کی متناسب نمائندگی ہوگی۔