حکومت نے اڈیالہ میں قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی میں 2 روز کی توسیع کر دی
راولپنڈی: ایک طرف جب کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بانی پی ٹی آئی سے آئینی ترامیم کے سلسلے میں مشاورت کے لیے ملاقات کی کوشش کر رہے ہیں، ایسے میں حکومت نے اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی میں 2 روز کی توسیع کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ذرائع پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث صوبائی حکومت نے اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی میں توسیع کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق اس پابندی کا اطلاق سیاسی قیدیوں سمیت عام قیدیوں پر بھی ہوگا، پنجاب حکومت نے 18 اکتوبر تک اڈیالہ میں ملاقاتوں پر پابندی عائد کی تھی، تاہم اب سیکیورٹی خدشات پر پابندی میں 2 روز سے زائد کی توسیع بھی کی جا سکتی ہے۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پابندی کا اطلاق خصوصی درخواست پر ہونے والی ملاقاتوں پر نہیں ہوگا، پی ٹی آئی کے 5 افراد کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات خصوصی درخواست پر ہو رہی ہے، اور حکومت پہلے ہی وفد کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دے چکی ہے، ذرائع نے واضح کیا ہے کہ حکومت پنجاب کی طرف سے پابندی کا اطلاق بانی پی ٹی آئی سے ملاقات پر نہیں ہوگا۔
ادھر پی ٹی آئی وفد کی اڈیالہ میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہو سکی ہے، ملاقات میں ناکامی کے بعد پی ٹی آئی وفد مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پہنچ گیا ہے، فضل الرحمان سے بیرسٹر گوہر، حامد رضا، سلمان اکرم راجہ، اسد قیصر اور علی ظفر نے ملاقات کر کے حکومت کی وعدہ خلافی کے حوالے سے شکایت کی۔
دوسری طرف وفاقی کابینہ اجلاس کا وقت ایک بار پھر تبدیل کر دیا گیا ہے، اور نئے وقت پر مشاورت جاری ہے، خواجہ آصف سے ایک صحافی نے جب استفسار کیا کہ بار بار اجلاس میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان سے اتفاق نہ بھی ہوا تو بھی نمبر پورے ہیں، تاہم اتفاق رائے پیدا ہو جائے تو زیادہ اچھا ہے، آگے اس کی افادیت زیادہ ہوگی۔