اسرائیل نے بیت لاھیا پر قیامت ڈھا دی، 73 فلسطینی شہید
غزہ: اسرائیل نے شمالی غزہ میں بیت لاھیا پر قیامت ڈھا دی، بد ترین بمباری میں 73 فلسطینی شہید ہو گئے۔
الجزیرہ کے مطابق شمالی غزہ کے علاقے بیت لاھیا پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 73 افراد کی جانیں چلی گئیں، غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ ملبے کے نیچے پھنسے ہوئے ہیں اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ بیت لاھیا پر راتوں رات ہونے والے تباہ کن حملے کی تفصیلات غزہ کے شمال میں مواصلاتی بلیک آؤٹ کے درمیان آہستہ آہستہ سامنے آ رہی ہیں، جہاں 16 روزہ اسرائیلی فوجی محاصرے میں پھنسے ہوئے رہائشیوں کو خوراک، پانی، ادویات اور اہم خدمات تک رسائی پوری طرح منقطع ہو چکی ہے۔
تنظیم آکسفیم کا کہنا ہے کہ جنوبی غزہ کی پٹی میں ایک اسرائیلی حملے میں خان یونس کے قریب انفراسٹرکچر کی مرمت کے لیے سفر کرنے والے 4 واٹر انجینئرز کو بھی اسرائیلی ڈرون نے نشانہ بنایا، خان یونس جانے والے انجینئروں کو گاڑی پر میزائل مار کر شہید کیا گیا۔
حماس رہنما خلیل الحیا کا کہنا ہے اسرائیل منصوبہ کے تحت بیت لاھیا سے لوگوں کی بے دخلی کے لیے نسل کشی کر رہا ہے جو نازی ازم کا ایک نیا باب ہے، صہیونی فورسز نے 16 دن سے شمالی غزہ کے تین علاقوں کا محاصرہ کر رکھا ہے، اشیائے خور و نوش کی قلت ہے، انٹرنیٹ اور مواصلاتی نظام درہم برہم ہے۔
اسرائیل کی فوج کا کہنا ہے کہ اس کی فضائیہ نے 24 گھنٹوں کے دوران غزہ اور لبنان میں ایک اندازے کے مطابق 175 ٹھکانوں پر حملہ کیا، ہتھیاروں کے گوداموں، راکٹ لانچنگ سائٹس اور حزب اللہ اور حماس کے زیر استعمال دیگر انفراسٹرکچرز کو نشانہ بنایا۔ تاہم اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے بیت لاھیا پر راتوں رات ہونے والے حملوں کا کوئی ذکر نہیں کیا، جہاں بہت سے لوگوں کے تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہونے کی اطلاع ہے۔ غزہ میں حکام نے اس حملے کو ’’قتل عام‘‘ قرار دے دیا ہے۔