اسرائیل کے لیے مارٹر راؤنڈز اور بموں کے گائیڈنس سسٹم کی ترسیل روکنے میں امریکی سینیٹرز ناکام
واشنگٹن: اسرائیل کے لیے مارٹر راؤنڈز اور بموں کے جی پی ایس گائیڈنس سسٹم کی ترسیل روکنے میں امریکی سینیٹرز ناکام ہو گئے۔
الجزیرہ کے مطابق امریکی سینیٹ نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے کا بل مسترد کر دیا، جسے غزہ میں فلسطینیوں کو درپیش انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کے باعث متعارف کرایا گیا تھا۔
سینیٹر برنی سینڈرز نے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی طرف سے منظور شدہ 20 بلین ڈالر کے ہتھیاروں کے معاہدے کی مخالفت کرنے کے لیے ستمبر میں یہ مشترکہ قراردادیں متعارف کرائی تھیں، اور یہ پہلا موقع تھا کہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت پر اس طرح کی ووٹنگ کی گئی۔
100 میں سے 79 سینیٹرز نے اس بل کی مخالفت کی، 18 ممتاز ترقی پسندوں اور مرکزی دھارے کے ڈیموکریٹک سینیٹرز نے اس کوشش کی حمایت کی۔
امریکی سینیٹ نے بدھ کو بعد ازاں دو دیگر قرارداروں پر بھی ووٹنگ کرنا تھی، جو مارٹر راؤنڈز اور بموں کے لیے جی پی ایس گائیڈنس سسٹم کی ترسیل کو روکنے سے متعلق تھیں۔ ان قراردادوں کے حق میں تمام ووٹ ڈیموکریٹک کاکس کی طرف سے آئے جب کہ ڈیموکریٹس اور ریپبلکن نے ان کی مخالفت کی۔
امریکی قانون ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ہتھیار فروخت نہیں کیے جا سکتے، سینیٹر برنی سینڈرز نے کہا اسی لیے اسرائیل کو فوجی امداد امریکی قانون کی خلاف ورزی ہے، انھوں نے ووٹنگ سے قبل منگل کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ امریکا کی حکومت کو قانون کی پابندی کرنی چاہیے۔‘