روسی تیل آنے کے بعد ملک میں پٹرول کی قیمت میں 100 روپے تک کمی متوقع
پاکستان پٹرولیم کے سیکرٹری انفارمیشن خواجہ آصف محمود کا کہنا ہے کہ روسی تیل آنے کے بعد ملک میں پٹرول کی قیمت میں 100 روپے تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔ خواجہ آصف محمود نے خبررساں ادارے سے گفتگو میں مزید کہا کہ بین الاقوامی منڈیوں میں تیل کی قیمت کم ہونے کے بعد اصولی طور پر تو پاکستان میں بھی پٹرول سستا ہونا چاہئیے تھا۔
تاہم ہماری حکومت معاشی میدان میں بنے ہوئے گہرے کھڈے کو اس فرق سے بھرنے کی کوشش کر رہی ہے۔روس سے معاہدہ کے مطابق مارکیٹ کی قیمت سے 15 سے 18 ڈالر سستا تیل مل رہا ہے۔اگر حکومت ایک آدھا لیٹر بھی عوام کو ریلیف دے تو یہ کافی ہوگا۔ خواجہ آصف محمود نے کہا مئی کے تیسرے ہفتے میں روسی تیل پاکستان پہنچ جائے گا۔
پہلی کھیپ ٹرائل کے طور پر پاکستان آ رہی ہے۔
ابھی ہمارے پاس دو آئل ریفارئنریز ہیں جو روسی تیل کو ریفائن کر سکتی ہیں، دیگر ریفائنریزی پر کام کی ضرورت ہے۔قبل ازیں پاکستان نے ٹیسٹ کیس کے طور پرروس سے کروڈ آئل کے امپورٹ کے لیے پہلا آرڈر دے دیا۔روس سے ایک لاکھ ٹن کروڑ آئل کی پہلی شپمنٹ مئی کے آخری یا جون کے پہلے ہفتے میں پاکستان پہچنے گی۔ اس شپمنٹ پر پاکستان کو 18 ڈالر فی بیرل تک ڈسکاؤنٹ حاصل ہو گا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان پٹرولیم مصنوعات کی خریداری کے لیے پلیٹس کی جاری کردہ قیمتوں کو فالو کرتا ہے اور پلیٹس کے ریٹس کی نسبت پاکستان کو روسی تیل کی خریداری پر 16 سے 18 ڈالر فی بیرل تک ڈسکاؤنٹ حاصل ہوگا۔حکام کے مطابق پاکستان روسی تیل کو ریفائن کرکے حاصل ہونے والی پٹرولیم مصنوعات کا تجزیہ کرے گا۔ اگرچہ روسی تیل کی خصوصیات بہت بہتر نہیں ہیں اور اس پر ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات بھی کافی زیادہ ہیں لیکن روسی حکام نے پاکستان کو عربی لائٹ آئل کی کوالٹی اور فریٹ سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے 16 سے 18 ڈالر فی بیرل تک ڈسکاؤنٹ دیا ہے۔
تاہم روسی تیل سے حاصل کردہ پیٹرولیم مصنوعات کا ریشو مختلف پے جو پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔عربی آئل سے 45 فیصد ہائی اسپیڈ ڈیزل اور 25 فیصد فرنس آئل نکلتا ہے۔ جب کہ روسی تیل سے 32 فیصد ہائی اسپیڈ ڈیزل اور 50 فیصد فرنس آئل نکلتا ہے۔جس کا مطلب ہے کہ اگرروسی تیل سے حاصل ہونے والی مصنوعات عربی تیل سے مطابقت نہ کر پائیں تو پاکستان کو مزید ڈسکاؤنٹ حاصل کرنا ہوگا۔