ابوظہبی؛ متعین حد سے کم رفتار پر گاڑی چلانے پر جرمانے کی سزا نافذ
متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی میں متعین حد سے کم رفتار پر گاڑی چلانے پر جرمانے کی سزا نافذ ہوگئی۔ اماراتی میڈیا کے مطابق ابوظہبی میں یکم مئی 2023ء سے شیخ محمد بن راشد روڈ کی دونوں سمتوں میں نئی کم از کم رفتار کی حد نافذ ہوچکی ہے، بائیں جانب سے پہلی دو لینز کے لیے زیادہ سے زیادہ رفتار کی حد 140 کلو میٹر فی گھنٹہ اور کم از کم رفتار کی حد 120 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے، کم سے کم رفتار سے آہستہ گاڑی چلانے والے ڈرائیوروں پر 400 درہم جرمانہ عائد کیا جائے گا، تیسری اور آخری لین کے لیے رفتار کی حد 140کلو میٹر فی گھنٹہ ہے، جس کا اطلاق بھاری گاڑیوں پر بھی ہوگا تاہم کم از کم رفتار کی حد ان پر لاگو نہیں ہوگی۔
حکام کی جانب سے ڈرائیوروں کو خصوصی طور پر ہدایت کی گئی ہے کہ وہ محفوظ طریقے سے گاڑی چلائیں، گاڑی چلانے والوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے رفتار کی کم از کم حد کو لاگو کیا گیا ہے، جب کہ آہستہ گاڑیاں چلانے والے صحیح لین پر چلیں اور سست گاڑی چلانے والے تیسری لین کا انتخاب کریں۔
روڈ سیفٹی یو اے ای کے منیجنگ ڈائریکٹر تھامس ایڈل مین نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی موٹر ویز پر ڈرائیور اکثر دوسری بائیں لین کی طرف جاتے ہیں، اکثر ان گاڑیوں کے ڈرائیور اس حقیقت سے ناواقف ہوتے ہیں کہ وہ اپنے آس پاس کی دوسری گاڑیوں اور پیچھے سے آنے والی گاڑیوں جیسی رفتار برقرار نہیں رکھتے۔
اسی حوالے سے ملائیشین انسٹی ٹیوٹ آف روڈ سیفٹی ریسرچ کی 2020ء کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صرف آسٹریلیا، انڈونیشیا، جاپان، پرتگال، برطانیہ اور امریکہ میں کم سے کم رفتار کی حد والے علاقے ہیں، ان ممالک میں کم سے کم رفتار نافذ کرنے کا مقصد ٹریفک کے بہاؤ کی یکسانیت اور آپریشن کی حفاظت کو بہتر بنا کر تیز رفتار اور سست رفتار گاڑیوں کے درمیان غیر محفوظ تعامل کو کم کرنا ہے۔ اس میں ان مطالعات کا حوالہ دیا گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سست رفتار گاڑیاں موٹر ویز پر تیز چلنے والی ٹریفک کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں، اس کے علاوہ یہ کہتا ہے کہ اوسط رفتار سے کم سفر کرنا اوسط رفتار سے زیادہ سفر کرنے کے مقابلے میں زیادہ خطرہ ثابت ہوا ہے۔