کویت میں ویزوں اور اقاموں کے بڑے اسکینڈل کا انکشاف
کئی شہریوں کے پاس موجود ملازمین رکھنے کی مد میں ہونے والے لین دین کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا
کویت سٹی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 03 جون 2023ء ) کویتی میں ویزوں اور اقاموں کے بڑے اسکینڈل کا انکشاف ہوگیا۔ مقامی روزنامہ الجریدہ نے ذرائع سے حوالے سے رپورٹ کیا کہ نائب وزیراعظم، وزیر داخلہ اور قائم مقام وزیر دفاع شیخ طلال الخالد الصباح کی جانب سے قائم کردہ سکیورٹی کمیٹی نے گزشتہ عرصے کے دوران اقامتی امور کے شعبے میں مکمل ہونے والے لین دین کا جائزہ لینے کے لیے الجہرہ ریذیڈنسی ڈپارٹمنٹ میں 400 غیر محفوظ لین دین سامنے آئے، اس حوالے سے بننے والی کمیٹی میں جعل سازی سے متعلق جرائم کی روک تھام کے محکمے کے افسران شامل تھے، جو فوجداری تحقیقات کے جنرل ڈپارٹمنٹ سے منسلک ہیں، ان کی معاونت رہائشی شعبے کے افسران نے بھی کی۔
بتایا گیا ہے کہ کمیٹی نے وزارت کے ڈاک ٹکٹوں کے غبن اور لین دین کے نتیجے میں جرمانے کے معاملات کا بھی پردہ فاش کیا جو کمپیوٹر کے ذریعے مکمل کیے گئے تھے تاہم انتظامیہ کی عمارت میں ان کے لیے کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا، جس کا مطلب ہے کہ فیس جمع کرنے یا شہریوں اور غیر ملکی کارکنوں کی تعداد کا تخمینہ لگانے میں ہیرا پھیری ہوئی ہے۔
ADVERTISING
معلوم ہوا ہے کہ کمیٹی نے جہرا ریزیڈنس ڈپارٹمنٹ کی ایک خاتون ملازمہ کی موجودگی کا بھی انکشاف کیا جس کے پاس گھر نہ ہونے کے باوجود اس کے نام پر رجسٹرڈ سات مردوں کے رہائشی اجازت نامے تھے تاہم اگر وہ شرائط پوری کر بھی لیتی تو بھی اسے صرف ڈرائیور اور خادم ہی دیا جا سکتا تھا، اسی طرح ایک اور خاتون ملازمہ نے اپنے نام پر پانچ ڈرائیور رجسٹرڈ کرائے حالاں کہ وہ ایک شہری سے شادی شدہ ہے اور اسے اپنے نام سے ورک ویزا جاری کرنے کی اجازت نہیں ہے، ایک خلیجی شہری نے اپنے نام پر سات بنگلہ دیشی تارکین وطن کا اندراج کیا ہے اور ان کی فیس جمع نہیں کی گئی۔
کمیٹی کی تحقیقات میں کہا گیا ہے کہ مختلف قومیتوں کے تارکین وطن کے وزٹ ویزوں کے ساتھ ساتھ تجارتی وزٹ ویزوں میں بھی توسیع دی گئی جو معیاد سے زیادہ ہیں، کمیٹی نے اپنی رپورٹ فرسٹ ڈپٹی پرائم منسٹر کو پیش کی کہ وہ 20 ملازمین بشمول مختلف رینک کے افسران کو تمام غیر قانونی طور پر مکمل ہونے والے لین دین کے دستاویزی ہونے کے بعد جہرا ریذیڈنسی ڈپارٹمنٹ میں تفتیشی حکام کے حوالے کریں اور خواتین ملازمین کو ان کے ناموں سے رجسٹرڈ تارکین وطن کارکنوں کی تعداد میں اضافہ کرکے دستاویزی شکل دی گئی۔