سعودیہ میں فوڈ ڈلیوری سروس سے غیرملکی ملازمین ختم کرنیکی تیاری
حکام نے اس شعبے میں بھی سعودائزیشن کے عمل کو مکمل کرنے پر سنجیدگی سے غور شروع کردیا گیا
ریاض ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 09 جون 2023ء ) سعودی عرب میں فوڈ ڈلیوری سروس کے شعبے سے بھی غیرملکی ملازمین ختم کرنے کی تیاری کرلی گئی۔ اخبار 24 کے مطابق پبلک ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے ترجمان صالح الزوید نے کہا ہے کہ ہوم ڈلیوری سروس میں سعودائزیشن کے عمل کومکمل کرنے پر سنجیدگی سےغور کیا جا رہا ہے، پبلک ٹرانسپورٹ اتھارٹی ہوم ڈلیوری ایپس کے شعبے کی نگرانی کے لیے اقدامات کرے گی، اس شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرتے ہوئے معیارکو بہتر کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہوم ڈلیوری ایپس میں روزگار کے مواقع اس وقت بعض غیرملکی کارکنوں کے ہاتھ میں ہیں جب کہ ہوم ڈلیوری سروس فراہم کرنے والے بیشتر غیرملکی ایسے ہیں جن کی کوئی شناخت نہیں ہے، اس اعتبار سے یہ لوگ سکیورٹی خطرہ ہیں اور ان کی وجہ سے قومی معیشت کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ مجلس شوری میں پبلک ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی سالانہ رپورٹ پر بحث کے دوران ارکان شوری نے ہوم ڈلیوری سروس سعودیوں کے لیے مختص کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا، اس حوالے سے رکن شوری ڈاکٹرعبداللہ النجار نے بحث کے دوران پبلک ٹرانسپورٹ اتھارٹی سے مطالبہ کیا تھا کہ وزارت افرادی قوت کے ساتھ یکجہتی پیدا کرکے ہوم ڈلیوری سروس سعودیوں کے لیے خاص کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں، سعودی عرب میں بڑے پیمانے پر ای ایپ کے ذریعے غیرملکیوں کی خدمات حاصل کرنے کی راہ کھول دی گئی ہے اور یہ سب کچھ کسی قاعدے و ضابطے کے بغیر ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ہوم ڈلیوری سروس میں استعمال ہونے والی گاڑیاں مختلف ماڈلز اور شکل و صورت کی ہوتی ہیں، ڈرائیور صفائی کا اہتمام نہیں کرتے، ان کے کپڑے اچھے نہیں ہوتے بعض ڈرائیور پھٹے پرانے کپڑے پہنے ہوتے ہیں جب کہ ان میں سے کچھ ایسے ڈرائیور بھی ہوتے ہیں جو کسی گھرانے میں فیملی ڈرائیور کے طور پر کام کرتے ہیں اور ساتھ ہی ہوم ڈلیوری سروس کے لیے مختلف کمپنیوں اور اداروں کے کارکن بھی فراہم کررہے ہیں، اس قسم کے افراد سے کھانے پینے کی ترسیل کا کام لینا سنگین سماجی، طبی اورسلامتی خطرات کو دعوت دینا ہے یہ قانون کے بھی خلاف ہے، اس لیے ضروری ہے کہ اس مسئلے کو ہنگامی بنیاد پر جلد از جلد حل کیا جائے۔