گھر کے برتن کیوں توڑے، ملازمہ کو تین ہزار درہم ادا کرنے کا حکم
متحدہ عرب امارات میں راس الخیمہ کی پرائمری کورٹ نے گھریلو ملازمہ کو گھر کے سامان اور کپڑوں کو نقصان پہنچانے پر تین ہزار درہم ادا کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
امارات الیوم کے مطابق ایک خلیجی ملک کے شہری نے گھریلو ملاز مہ کے خلاف برتن توڑنے، گھریلو سامان تلف کرنے، کپڑے خصوصا عبایوں کو نقصان پہنچانے پر تین ہزار درہم معاوضے کا مقدمہ دائرکیا تھا۔
خلیجی شہری نے عدالت کے سامنے ملازمہ کی طرف سے اقبالیہ بیان جمع کرایا جس میں اس نے گھریلو سامان کو نقصان پہنچانے پر تین ہزار درہم معاوضہ اداکرنے کا عہد کیا اور اس رقم اپنے ذمے قرض کے طور پر تسلیم کیا تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ’ اس قسم کے معاملات کے قانون میں یہ بات موجود ہے کہ اگر مقروض کے خلاف قرضہ دینے والا ثبوت پیش کرے تو ایسی صورت میں قرضہ لینے والے کو قرض کی رقم ادا کرنا ہوگی‘۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ’ملازمہ نے تین ہزار درہم کی رقم دینے کا وعدہ کیا اور یہ تسلیم کیا تھا کہ یہ رقم گھریلو برترن تلف کرنے، عبائے جلانے اور کپڑے تلف کرنے کے بدلے ادا کرے گی۔ لہذا اسے مذکورہ رقم ادا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے