نابینا افراد کو سرکاری ملازمت کیوں نہیں دی جاتی؟

بصارت سے محروم نابینا افراد صلاحیتوں میں کسی سے کم نہیں ہوتے لیکن بد قسمتی سے ہمارے معاشرے میں انہیں وہ مقام نہیں دیا جاتا جس کے وہ حقدار ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں بلائنڈ ریسورس فائونڈیشن پاکستان کے صدر وقار یونس نے نابینا افراد کے مسائل اور ان کے حل کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی۔

انہوں نے بتایا کہ خصوصی افراد کو بے چارہ کہنا غلط ہے، معاشرے میں آگہی کی کمی ہے لوگ سمجھتے ہیں ہم لوگ کچھ نہیں کرسکتے لیکن ایسا نہیں ہے۔

عام طور یہ سمجھا جاتا ہے کہ نابینا بچے صرف بھیک مانگ سکتے ہیں یا انہیں حافظ بنانے پر ہی اکتفا کیا جائے، بہت سے والدین بھی ایسے بچوں کی حوصلہ افزائی نہیں کرتے ان کو گھر کے ایک کونے میں بٹھادیا جاتا ہے، اس سوچ کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نابینا افراد یونیورسٹیوں، بینک اور کئی ادارو ں میں ملازمت کررہے ہیں، بہت سے نابینا افراد اعلیٰ تعلیم تک حاصل کرلیتے ہیں لیکن سرکاری اداروں میں ان کیلئے کوئی کوٹہ نہیں ہوتا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

You cannot copy content of this page

Adblock Detected

ڈیلی گلف اردو میں خوش آمدید براہ کرم ہماری سائٹ پر اشتہارات چلنے دیں ایسا لگتا ہے کہ آپ اشتہار روکنے کیلئے ایڈ بلاکر یا کوئی اور سروس استعمال کر رہے ہیں۔ ہم اپنی سائٹ کو چلانے کے لیے اشتہارات پر انحصار کرتے ہیں۔ برائے مہربانی ڈیلی گلف اردو کی سپورٹ کریں اور اشتہارات کو اجازت دیں۔