معیشت آہستہ آہستہ استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے، وزیر اعظم
اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ معیشت آہستہ آہستہ استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے جس کی بہتری میں وفاق، آرمی چیف اور صوبوں کی کاوش شامل ہے، تمام وزرائے اعلیٰ نے آئی ایم ایف پروگرام کیلیے اپنا کردار ادا کیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بعض معاملات پر ہمیں تفصیل سے بات کرنا ہوگی، ترقی کیلیے اہم ہے کہ سیاسی اور معاشی استحکام ہو، نیشنل ایکشن پلان میں کھل کر بات کرنی چاہیے تاکہ ٹھوس فیصلے ہوں۔
شہباز شریف نے کہا کہ آہستہ آہسیتہ معاشہ استحکام آ رہا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کی ترقی کے راستے کھل گئے، ملک کی ترقی کیلیے سرماریہ کاری انتہائی ضروری ہوتی ہے، کوشش ہے موجودہ آئی ایم ایف پروگرام آخری ہو، معیشت کیلیے ایف بی آر سمیت مختلف محکموں میں اصلاحات ہو رہی ہیں، معیشت کی بہتری کیلیے جعلی انوائسز کا خاتمہ ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ 26 مارچ کو ایف بی آر افسر نے خط لکھ کر بتایا تھا کہ 80 سالہ خاتون کا اکاؤنٹ فیک ہے، اس اکاؤنٹ کے ذریعے 37 کروڑ روپے غریب عوام کے کھائے جا چکے تھے، ٹیکس اسپیس بڑھانا ہے یہ راتو رات نہیں ہو سکتا لیکن لیکج روکنے پڑے گی، اربوں روپے کی لیکج رکے گی تو ملک کے قرضے کم ہوں گے، سب مل کر کام کریں تو تب ہی ملک آگے بڑھ سکتا ہے، ہمارے 8 ماہ کے دور میں کوئی جھوٹا اسکیم بھی سامنے نہیں آیا یہ کامیابی ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ وہ پولیو کے خلاف بہترین کام کر رہے ہیں، پنجاب میں ایگری کلچرٹیکس لے کر آئے ہیں یہ وقت کی ضرورت ہے، ہم نے ماضی میں اربوں روپے فیسوں اور تاوان میں ضائع کر دیے اس طرح ملک نہیں چلتے، ریکوڈک سمیت دیگر منصوبے دیکھ لیں اربوں روپے تاوان میں ضائع کر دیے، پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے تمام نعمتوں سے نوازا ہے صرف محنت کی کمی ہے۔
’جاپان اور جرمنی نے 60 سال کے عرصے میں محنت کی اور آج آسمانوں کو چھو رہے ہیں۔ مل کر کام کریں تو دنیا کی کوئی میلی آنکھ ہمیں نہیں دیکھ سکتی۔ آج میں کسی پر تنقید نہیں کرنا چاہتا آج صرف بتانا ہے ہم نے کیا حاصل کیا۔ 5 آئی پی پیز کے ساتھ خاموشی کے ساتھ ادائیگیوں کے معاملات طے کیے۔ معاشی لحاظ سے ہم خاموشی سے درست سمیت کی جانب جا رہے ہیں۔ ملک کیلیے قربانی دینی ہے تو اشرافیہ نے دینی ہے غریب عوام نے نہیں۔ اشرافیہ مختلف منصوبوں کے ذریعے بہت منافع کما چکے ہیں اب قربانی دینی ہے۔‘