بشریٰ بی بی ماں کی طرح ہیں، فائرنگ میں انہیں وہاں سے نکالنا پڑا، علی گنڈاپور

پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ سابق خاتون اوّل بشریٰ بی بی میرے لیے ماں کا درجہ رکھتی ہیں، جب سیدھی فائرنگ کی گئی تو مجھے ان کو وہاں سے نکالنا پڑا۔

علی امین گنڈاپور نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ میں اپنی حکمت عملی پر مطمئن ہوں، ہم نے ڈی چوک کا کہا تھا اور پہنچ کر بھی دکھایا، جب ڈی چوک پہنچے تو ہم پر فائرنگ کی گئی، جانی نقصان نہیں چاہتے تھے اس لیے وہاں سے دور رہے۔

انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کا نقصان بھی ہمارا نقصان ہے اور کارکنان کا نقصان بھی ہمارا نقصان ہے، پولیس سے کوئی گلہ نہیں وہ ملازم ہے اور احکامات کو فالو کرتی ہے، ہم نے بہت سے پولیس والوں کو احتجاج کے دوران بچا کر واپس بھیجا۔

وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ بشریٰ بی بی میری ذمہ داری اور حفاظت میں تھیں، میری گرفتاری کے بعد اگر بشریٰ بی بی کو نقصان پہنچتا تو اس کا ذمہ دار کون ہوتا؟ بشریٰ بی بی کا احتجاج خراب کرنے کے حوالے سے الزام کو مسترد کرتے ہیں، ہماری احتجاج کی کال آف کرنے کا مقصد مزید جانوں کو بچانا تھا۔

علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی کال پر لاکھوں لوگ نکلے لیکن افسوس ہم پر گولیاں برسائی گئیں ہم دہشتگرد نہیں، احتجاج میں پڑھے لکھے نوجوان اور بزرگ شامل تھے، ہم نہیں چاہتے کہ کسی کی لاش اٹھائیں، حکومت کا ماضی گواہ ہے کہ انہوں نے لاشیں گرائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دھرنا جاری ہے انہوں نے صرف علاقہ خالی کروایا ہے، دھرنا سوچ اور فکر ہے جو بانی پی ٹی آئی ہی ختم کر سکتا ہے، پارٹی پر پابندی کے حوالے سے جس نے جو شق پورا کرنا ہے وہ کر لے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

You cannot copy content of this page

Adblock Detected

ڈیلی گلف اردو میں خوش آمدید براہ کرم ہماری سائٹ پر اشتہارات چلنے دیں ایسا لگتا ہے کہ آپ اشتہار روکنے کیلئے ایڈ بلاکر یا کوئی اور سروس استعمال کر رہے ہیں۔ ہم اپنی سائٹ کو چلانے کے لیے اشتہارات پر انحصار کرتے ہیں۔ برائے مہربانی ڈیلی گلف اردو کی سپورٹ کریں اور اشتہارات کو اجازت دیں۔