بجٹ 25-2024: سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ، سولر انڈسٹری کے لیے رعایت جبکہ موبائل فونز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس
جٹ 2024-25: پرانی درآمد شدہ گاڑیوں کی تین سال تک فروخت پر پابندی کی تجویز
اقتصادی سروے: سمندر پار پاکستانیوں نے 23.8 ارب ڈالر کی ترسیلات زر پاکستان بھیجیں
سولر پینل انڈسٹری کے فروغ کے لیے آلات کی درآمد پر ٹیکس میں رعایت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ان آلات میں پلانٹ مشینری اور منسلک آلات، سولر پینل، انورٹرز اور بیٹریوں کی تیاری کا خام مال شامل ہیں۔
مچھلیوں اور جھینگوں کی افزائش کے لیے سیڈ اور فیڈ کی درآمد پر ٹیکس میں رعایت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
فاٹا پاٹا کو دی گئی انکم ٹیکس چھوٹ میں ایک سال کی توسیع کا فیصلہ۔
کاروں کی رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس انجن کپیسٹی کی بجائے قیمت کی بنیاد پر ہو گا۔
نان فائلرز ریٹیلرز اور ہول سیلرز پر ایڈوانس ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ۔
نان فائلرز، ریٹیلرز اور ہول سیلرز کے لیے ایڈوانس ود ہولڈنگ ٹیکس ایک فیصد سے بڑھا کر 2.25 فیصد کرنے کی تجویز۔
بجٹ میں سیمنٹ پر فی ایکسائز ڈیوٹی 2 روپے سے بڑھا کر 3 روپے کلو کر دی گئی۔
یکم جولائی سے سیکیورٹیز پر گین ٹیکس کے قانون میں تبدیلی کر دی گئی ہے۔ مدت کوئی بھی ہو فائلر کی سیکیورٹیز پر 15 فیصد سی جی ٹی نافذ ہو گا۔ نان فائلر کو 45 فیصد گین ٹیکس دینا ہو گا۔
سالانہ 6 لاکھ آمدن پر ٹیکس چھوٹ برقرار رکھی گئی ہے۔
تنخواہ دار طبقے پر زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح میں اضافہ نہ کرنے کی تجویز ہے تاہم ٹیکس سلیب میں ردوبدل کی تجویز ہے۔
ایکسپورٹرز پر ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔ ایکسپورٹرز کی آمدن پر 29 سے 35 فیصد تک ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بجٹ میں سیلز ٹیکس کی چھوٹ اور رعایتی شرح اور استثنی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
متعدد اشیا پر سیلز ٹیکس کا سٹینڈرڈ ریٹ عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
موبائلز فونز کی مختلف کیٹگریز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگے گا۔ جبکہ تانبے، کوئلہ، کاغذ اور پلاسٹک کے سکریپ پر ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
لگژری گاڑیوں کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 50 ہزار ڈالر مالیت کی درآمدی گاڑی پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
شیشے کی درآمدی مصنوعات پر درآمدی ڈیوٹی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سٹیل اور کاغذ کی مصنوعات کی درآمدی ڈیوٹیز کی شرح بڑھانے کا فیصلہ ہوا ہے۔