آئینی ترامیم پر اتفاق رائے کے قریب پہنچ چکے، فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بڑی کوششں کے بعد آئینی ترامیم پر آج اتفاق رائے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اصلاحات کمیٹی کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بڑی کوششوں کے بعد آج آئینی ترامیم پر اتفاق رائے کے قریب پہنچ چکے ہیں تاہم جب تک آئینی ترامیم پر مکمل اطمینان حاصل نہیں کریں گے، متفق نہیں ہوں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پارلیمنٹ کا کام ہی آئین اور قانون میں ترمیم ہے۔ ملک کے حالات اور ضرورت کے تحت قانون سازی ہونی چاہیے۔ آئینی ترمیم آتی ہیں، تو اس پر اختلاف بھی ہوتا ہے۔ ہم نے حکومت کے مسودے پر اعتراض کیا تھا۔ ن لیگ، پی پی، جے یو آئی نے اپنے اپنے مسودے پیش کیے اور آئینی ترامیم کے مسودے پر کافی ہم آہنگی پیدا ہوچکی ہے۔ جو چیزیں درست نہیں تھیں اور ہم نے انہیں مسترد کیا تھا، انہیں ختم کیا جا چکا ہے۔ دعا کرتے ہیں مکمل اتفاق رائے تک سب پہنچ جائیں۔

جے یو آئی سربراہ نے مزید کہا کہ حکومت کے مسودے سے عدلیہ اور عوام کے حقوق تباہ ہو جاتے۔ ہم نے عوام اور ملک کے مفاد میں سب کچھ کرنا ہے۔ جو چیزیں وقت کی ضرورت ہیں، ہم ان کو ترجیح دیں گے۔ سیاست اور تمام اداروں کے درمیان توازن پیدا کرنا ہماری کوشش ہے۔ کل کراچی میں بلاول بھٹو سے اور لاہور جاکر نوازشریف سے ملاقات کروں گا۔ اس کے علاوہ اسلام آباد میں پی ٹی آئی سے بھی ملاقات کروں گا۔ کوشش کریں گے کہ کوئی ہنگامہ آرائی نہ ہو اور اتفاق رائے ہو جائے۔

فضل الرحمان نے یہ بھی کہا کہ 18 ویں ترمیم پاس کرنے کیلیے ہمیں 9 ماہ لگے تھے۔ کچھ چیزیں طے کرنے کے لیے مہینوں تک بیٹھنا پڑا۔ کیا وجہ سے اس ترمیم کیلیے ایک ماہ بھی دینے کو تیار نہیں ہیں۔ ترامیم پر مکمل اتفاق رائے نہ ہوا تو اس کو مسترد کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کہیں بھی انتہا پسندی نہیں ہونی چاہیے بلکہ ملک کے اندر امن وامان اور جمہوری ماحول ہونا چاہیے۔ میں نے اپیل کی تھی کہ کوئی بھی احتجاج ہو وہ ایس سی او ختم ہونے تک مؤخر کر دیا جائے۔ مجھے امید ہے کہ ہماری اپیل کی قدر کی جائے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

You cannot copy content of this page

Adblock Detected

ڈیلی گلف اردو میں خوش آمدید براہ کرم ہماری سائٹ پر اشتہارات چلنے دیں ایسا لگتا ہے کہ آپ اشتہار روکنے کیلئے ایڈ بلاکر یا کوئی اور سروس استعمال کر رہے ہیں۔ ہم اپنی سائٹ کو چلانے کے لیے اشتہارات پر انحصار کرتے ہیں۔ برائے مہربانی ڈیلی گلف اردو کی سپورٹ کریں اور اشتہارات کو اجازت دیں۔