نیب ترامیم کیخلاف سماعت،عمران خان کی چہرے پر تیز روشنی پڑنے کی شکایت
سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان نے چہرے پر تیز روشنی پڑنے کی شکایت کر دی،عمران خان دلائل دینے کیلئے اپنی باری کا انتظار کرتے رہے ،دوران سماعت بانی پی ٹی آئی نے ساتھ موجود پولیس اہلکاروں کو پاس بلایا اور چہرے پر تیز روشنی پڑنے کی شکایت کی جس پر اہلکاروں نے ان کی شکایت پر لائٹ کو ایڈجسٹ کر دیا۔
قبل ازیں سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف کیس میں پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف حکومتی اپیلوں پر سماعت کررہا ہے۔
بانی پی ٹی عمران خان کو اڈیالہ جیل سے بذریعہ ویڈیو لنک سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا، سابق وزیراعظم نے اسکائی بلیو شرٹ پہن رکھی ہے جبکہ نیب ترامیم کیس کی سماعت براہ راست نہیں دکھائی جا رہی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ اصل کیس میں وکیل تھے، آپ کے نہ آنے پرمایوسی تھی، ہم آپ کے موقف کوبھی سننا چاہیں گے۔ وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل کا آغازکرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں نیب ترامیم کا معاملہ زیر التوا ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ مخدوم علی خان آپ اونچی آواز میں دلائل دیں تاکہ ویڈیو لنک پر موجود بانی پی ٹی آئی بھی آپ کو سن سکیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا ہائیکورٹ میں زیر التواءدرخواست سماعت کیلئے منظور ہوئی؟ جس پر وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ جی اسے قابل سماعت قرار دے دیا گیا تھا۔چیف جسٹس نے ہدایت کی اسلام آباد ہائیکورٹ سے نیب ترامیم کے خلاف کیس کا مکمل ریکارڈ منگوالیں۔چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے استفسار کیا آپ اس کیس میں وکالت کریں گے؟ وکیل نے بتایا کہ جی میں عدالت کی معاونت کروں گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ تو بڑے تعجب کی بات ہے کہ نیب ترامیم کیس 53 سماعتوں تک چلایا گیا، چند ترامیم سے متعلق کیس سننے میں اتنا زیادہ عرصہ کیوں لگا؟ دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا 1999 میں نیب قانون بنانے میں کتنا وقت لگا تھا؟ اٹارنی جنرل نے بتایا مارشل لاءکے فوری بعد ایک ماہ کے اندر نیب قانون بن گیا تھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف درخواست کب دائر ہوئی؟ مخدوم علی خان نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست 4 جولائی 2022 کو دائر ہوئی، سپریم کورٹ والی درخواست کو نمبر 6 جولائی 2022 کو لگا۔بعد ازاں مخدوم علی خان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا متعلقہ پیراگراف عدالت میں پڑھ دیا۔